ویب ڈیسک: غزہ میں تباہ کُن حملے میں کم از کم 70 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ ہفتے کے اواخر میں لڑائی کے دوران 15 اسرائیلی فوجی جان سے گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق صحافیوں نے دیرالبلاح کے مشرق میں مغازی پناہ گزین کیمپ میں ہونے والے حملے کے بعد ایک بچے سمیت مرنے والوں اور زخمیوں کو اُٹھائے ہوئے دیکھا۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر ہے۔ اسرائیلی فوج نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
احمر ترکمانی جنہوں نے اپنی بیٹی اور پوتے سمیت خاندان کے کئی افراد کو کھو دیا، نے بتایا کہ ’ہم سب کو نشانہ بنایا گیا۔ ویسے بھی غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔‘
ہمسایہ ملک مصر میں اسرائیل کے زیر حراست یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عارضی کوششیں جاری رہیں۔
جنگ نے غزہ کے کچھ حصوں کو مکمل تباہ کر دیا ہے جبکہ 20 ہزار 400 فلسطینی ہلاک اور تقریباً 23 لاکھ افراد بےگھر ہو گئے ہیں۔
27 اکتوبر کو اسرائیل کے زمینی حملے کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی فوج نے فلسطینی علاقے میں 154 فوجیوں کو کھو دیا ہے جن میں سنیچر کے روز ہلاک ہونے والے 10 فوجی بھی شامل ہیں۔
فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے اور جارحیت کے خلاف بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اسرائیل اب بھی بڑی حد تک حماس کی عسکری صلاحیتوں کو ختم کرنے اور دیگر 129 یرغمالیوں کی رہائی کے ملکی اہداف کے لیے پُرعزم ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ’جنگ ہم سے بہت بھاری قیمت وصول کرتی ہے لیکن ہمارے پاس لڑائی جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔‘
قومی سطح پر نشر ہونے والی ایک تقریر میں اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ملک سے متحد رہنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ لمحہ ایک امتحان ہے۔ ہم نہیں ٹوٹیں گے۔‘
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے شمالی غزہ میں حماس کے زیرزمین ہیڈکوارٹر کو ختم کر دیا ہے۔ یہ سُرنگوں کے وسیع نیٹ ورک کو ختم کرنے اور اعلیٰ کمانڈروں کو ہلاک کرنے کے آپریشن کا حصہ تھا جس کے بارے میں اسرائیلی رہنماؤں کا خیال تھا کہ ’اس کام میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔‘
مذاکرات کی کوششیں جاری رہیں۔ فلسطینی اسلامی جہاد کے سربراہ زیاد النخالہ مذاکرات کے لیے مصر پہنچ گئے ہیں۔ عسکریت پسند گروپ نے کہا ہے کہ وہ جنگ ختم ہونے کے بعد ہی یرغمالیوں کو رہا کرنے پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔ حماس کے سرکردہ رہنما اسماعیل ہنیہ چند روز قبل مذاکرات کے لیے قاہرہ گئے تھے