ایک نیوز: نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن رضا نقوی کی جانب سے ڈاکٹرز ہسپتال میں سی آئی اے پولیس کے دھاوے کا نوٹس لے لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نے ڈی آئی جی سی آئی اے کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے او ایس ڈی بنا دیا جس کے بعد ملک لیاقت سرکاری گاڑی چھوڑ کر پرائیویٹ گاڑی میں واپس روانہ ہوئے، محسن رضا نقوی کی جانب سے ڈاکٹرز ہسپتال میں توڑ پھوڑ کرنے اور صحافیوں پر تشدد کرنے کا مقدمہ بھی درج کرنے کا حکم دے دیا گیا۔
نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن رضا نقوی نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز ہسپتال میں پیش آنے والے واقعے میں ملوث افسران اور اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کیا جائے گا اور ذمے داروں کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
ادھرآئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور بھی واقعے کے بعد ڈاکٹرز ہسپتال پہنچ گئے، ڈاکٹر عثمان انور نے یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کا جو بھی ذمہ دار ہو گا ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب لاہور کے نجی اسپتال پر دھاوا بولنے اورتشدد کرنے پر اسپتال انتظامیہ نے سی آئی اے کے تین ڈی ایس پیز سمیت 200 اہلکاروں کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست دے دی۔
پولیس ذرائع کے مطابق کینال روڈ پر واقع نجی اسپتال میں رات گئے سی آئی اے پولیس نےغنڈہ گردی شروع کردی، پولیس اہلکاروں نے اسپتال عملے کو یرغمال بنا لیا اور ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف کو زد و کوب کیا جب کہ گالیاں دینے کے ساتھ سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔
نجی ٹی وی چینل کی ٹٰیم کوریج کے لیے پہنچی تو وہاں پر موجود سی آئی اے کے افسران و اہلکاروں نے انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور اسپتال سے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی لے گئے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور اور دیگر افسران موقع پر پہنچ گئے، دوسری طرف ڈی آئی جی سی آئی اے ملک لیاقت کا کہنا تھا کہ ان کے والد اسپتال میں زیر علاج ہیں اور وہ وینٹیلیٹر پر ہیں، جن کی رپورٹس بروقت نہیں مل رہی تھیں جس کے لیے انہوں صرف پوچھا تھا۔
ادھر متاثرہ صحافیوں کا کہنا ہے کہ یہ سب ملک لیاقت کی ایما پر ہوا ہے، اسپتال انتظامیہ نے تھانہ جوہر ٹاون میں اندراج مقدمہ کی درخواست دے دی ہے۔