ایک نیوز: راولپنڈی کے علاقے دھمیال میں اٹک آئل ریفائنری کے قریب آتشزدگی پر چار گھنٹے کے آپریشن کے بعد قابو پالیا گیا۔
ذرائع کے مطابق علاقے میں بہہ جانے والے آئل پر مٹی ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے۔ آپریشن کے دوران 40 سے زائد ریسکیو اہلکاروں نے حصہ لیا۔ آئل اور گیس لیکج کے باعث آگ پر قابو پانے میں ریسکیو کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
بتایا گیا ہے کہ آگ بجھانے کیلئے پانی کے علاوہ دیگر کیمیکل کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
حکام کے مطابق آئل ریفائنری سپلائی لائن میں آگ بھڑکنے کے بعد ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر موجود ہیں، 3 فائرٹینڈرزسمیت 6 ایمرجنسی گاڑیوں نے آپریشن میں حصہ لیا۔
ریسکیو حکام کا کہنا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق گیس لائن، آئل لائن اور گھر کو آگ لگی جسے قاپو کرنے کے لیے فائر فائٹنگ آپریشن کیا گیا جس میں 12 سے زائد ریسکیو اہلکار موقع پر موجود تھے۔
حکام کا کہنا تھا کہ سوئی ناردرن گیس عملے نے پائپ لائن میں سپلائی معطل کردی، سوئی گیس کا عملہ موقع پر موجود ہے، البتہ آگ گیس پائپ لائن میں نہیں بلکہ آگ آئل ریفائنری کی سپلائی لائن میں لگی ہوئی ہے۔
ادھر اے ایس پی صدر کا کہنا ہے کہ آتشزدگی کے بعد آگ لگنے والے مقام پر تمام گھر خالی کرالیے گئے ہیں۔
کمشنرراولپنڈی لیاقت علی چھٹہ کی میڈیا ٹاک:
کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئل اور پی ایس او کی لائنز یہاں سے گزرتی تھیں جن پر آبادیاں بن گئی ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ گھر خالی تھا کسی نے آئل چوری کرنے کی کوشش کی اور پائپ لائن پنکچر کرنے کے دوران آگ لگ گئی۔
انہوں نے بتایا کہ آئل فیلڈ اور ریفائنری کو پہلے سے بھی لیٹر لکھا تھا کہ لائنز منتقل کی جائیں۔ اب اس معاملہ پر مستقل پالیسی بنائیں گے۔ لائنز کی جگہ خالی ہے لیکن لوگوں نے لائنز کے ساتھ گھر بنالئے ہیں۔ ہمارے ادارے بروقت یہاں پہنچ گئے تھے،کوئی زخمی نہیں ہوا اور کوئی جانی نقصان بھی نہیں ہوا۔
آر پی او راولپنڈی سید خرم علی کی میڈیا ٹاک:
آرپی او راولپنڈی سید خرم علی نے میڈیا کو بتایا کہ معاملہ کی مکمل انکوائری کریں گے اور پائپ لائن کو پنکچر کرنے کے معاملہ کو دیکھیں گے۔ پائپ لائن پنکچر کرنے کے واقعہ میں جو بھی ملوث ہوا اسکے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔