بجلی کے بلوں کیخلاف مختلف شہروں میں احتجاج،سڑکیں بند،بل نذرآتش

بجلی کے بلوں کیخلاف مختلف شہروں میں احتجاج،سڑکیں بند،بل نذرآتش
کیپشن: بجلی کے بلوں کیخلاف مختلف شہروں میں احتجاج،سڑکیں بند،بل نذرآتش

ایک نیوز: بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بے جا ٹیکسز کے خلاف اٹک، رحیم یار خان اور پاکپتن میں شہری سڑکوں پر نکل آئے۔

تفصیلات کے مطابق اٹک میں بجلی کے بلوں کے خلاف شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے ریلوے پل سے مرکزی شاہراہ بلاک کردی جس کے باعث پنجاب اور خیبر پختونخوا جانے والے تمام راستے بند ہوگئے۔

دوسری جانب پاکپٹن میں شہریوں نے واپڈا کے ٹیکسز کے خلاف پیر غنی روڈ پر ٹائروں کو آگ لگا کر احتجاج کیا اور اس دوران بلوں کو بھی نذر آتش کردیا۔

شہریوں نے احتجاج میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر واپڈا اور بجلی کے بلوں کے خلاف نعرے درج تھے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل دیکھ ہمارے ہوش اُڑ گئے ہیں، مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کے دور میں عوام کا جینا محال کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں بے جا اضافہ اور ٹیکسز کی بھرمار ہے، ان بلز نے مزدور اور سفید پوش طبقے کو فاقہ کشی پر مجبور کردیا ہے۔

راولپنڈی میں بھی بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکسز کیخلاف شہریوں کا احتجاج  جاری ہے،مظاہرین بڑی تعداد میں لیاقت باغ مری روڈ پر نکل آئے  ہیں،مظاہرین کمیٹی چوک سے ہوتے ہوئے لیاقت باغ مری روڈ پر اٹھے ہو گئے۔ہاتھوں میں بجلی کے بل اٹھا کر احتجاج ریکارڈ کرایا۔

مظاہرین  کا کہناہے کہ بجلی کے بلوں میں اضافہ اور ٹیکسسز کسی صورت قبول نہیں،آئی ایم ایف کی عوام دشمنی کسی صورت قبول نہیں،حکومت بجلی کے ٹیکسسز ختم کرے ورنہ سول نافرمانی کی تحریک چلائیں گے،کرایہ دار اور مزدور طبقہ 2 وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں،اب بل ہزاروں میں نہیں لاکھوں میں آرہے ہیں۔

اوکاڑہ دیپالپور چوک میں بجلی بلوں اور مہنگائی  کے خلاف سینکڑوں لوگ سراپا احتجاج بن گئے۔احتجاجی مظاہرین واپڈ اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی ککرتے رہے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ مہنگائی نے جینا حرام کردیا۔بیروزگاری،مہنگائی کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کررہے ہیں،رہی سہی کسر بجلی نے نکال دی ۔بجلی کے بلوں میں عائد ٹیکس ادا کریں یا پھر کھانا کھائیں۔دو وقت کی روٹی کمانا اور کھانا مشکل ہو چکا ہے بجلی کا بل کدھر سے ادا کرے حکومت کی جانب سے واپڈا بلز میں درجنوں ٹیکس لگا دئیے ہیں ۔جو ہم غریب لوگ ادا نہیں کر سکتے حکومت ہوش کے ناخن لے ہم غریبوں پر رحم کرے۔

قصور میں  بجلی کے بلوں میں بے تحاشہ اضافے اور مہنگائی کے خلاف شہریوں کا پارہ چڑھ گیا۔ شہریوں نے مسجد نور چوک میں بجلی کے بل جلا دئیے۔شہریوں کی بڑی تعداد نے  ہاتھوں میں بجلی کے بلوں اور مہنگائی کے خلاف کتبے اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین نے کئی گھنٹے روڈ بلاک کر کے شدید نعرے بازی بھی کی۔

مظاہرین کاکہنا تھا کہ  بجلی کے بل غریبوں پر بم سے کم نہیں ، یہ ظالمانہ فیصلہ ہے۔ 

 بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ننکانہ صاحب کے شہری بھی سڑکوں پرنکل آئے۔ شہریوں نے کلمہ چوک سے بیری والہ چوک تک احتجاجی ریلی نکالی اور بجلی کے بلوں کو آگ لگا کر نذر آتش کیا گیا - ریلی کے شرکا نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر بجلی کے بلوں میں بے پناہ اضافے اور ٹیکس کے خلاف نعرے درج تھے ۔

 مظاہرین کاکہنا تھاکہ بجلی کے بلوں میں بے پناہ اضافہ اور ٹیکسوں کو واپس لیا جائے اور پرانے ریٹ پر بجلی کے بل بھیجے جائیں۔

شرکاء ریلی نے بجلی کے بلوں کو آگ لگا کر نذر آتش کردیا ۔

ریلی جب واپڈا آفس کے سامنے پہنچی تو شرکاء ریلی نے واپڈا والوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی ریلی میں سیاسی وسماجی رہنماٶں , وکلاء اور شہریوں کی کثیر تعداد نےشرکت کی ۔

ریلی کلمہ چوک سے شروع ہوئی اور بیری والا چوک پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی-

 منڈی بہاؤالدین میں بجلی کے صارفین نے حکومت کی جانب سے بجلی کے بلوں میں ظالمانہ اضافے اور اوور بلنگ کرنے پر صبر کا پیمانہ لبریز ہونے پر احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرین کے احتجاج سے کالج چوک کی سڑک مکمل بلاک ہوگئی، شہریوں نے حکومت اور گیپکو کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

مظاہرین کاکہنا تھاکہ   ایک طرف وہ دال روٹی کیلئے تنگ ہیں دوسری طرف حکومت ائے روز بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور واپڈا حکام اوور بلنگ کر رہی ہے انہوں نے حکومت سے فوری بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور حکومت کی پالیسیوں کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔

پسرور  میں بجلی کے بلوں میں بے تحاشہ اضافے پر شہری پھٹ پڑے، سڑکوں پر نکلیں گے ۔پسرور وکلاء برادری، انجمن تاجران اور سول سوسائٹی احتجاجی کیا۔

شہریوں کاکہنا تھا کہ پسرور عوامی حلقہ احتجاج ریکارڈ کروا کر حکومت کو جگانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ موجودہ حکومت نے مہنگائی کے ساتھ بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکس شامل کر کے ہمیں خود کشیاں کرنے پر مجبور کر دیا ہے ۔گزشتہ 2 ماہ میں بجلی کی قیمتوں میں بلا وجہ ہوش ربا اضافہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ بجلی بند رہنا معمول بن چکا، لاکھوں روپے میں بل آ جاتے ہیں پیٹ پالنا دشوار ہو چکا ہے۔