ایک نیوز: کندھمال فسادات کو 15 سال مکمل ہو گئے 25 اگست 2008 بھارت کی تاریخ کا سیاہ دن تھا جب ہندو انتہا پسندوں نے اڑیسہ میں عیسائیوں کا قتل عام کیا تھا۔
کندھمال فسادات کو 15 سال مکمل، فسادات میں 600 عیسائی گاوٴں اور 400 سے زائد چرچ نذرِ آتش کئے گئے، پانچ سو سے زائد عیسائی جانبحق جبکہ 75 ہزار کے قریب بے گھر ہوئے، سو سے زائد عیسائی خواتین اجتماعی زیادتی کا شکار، درجنوں خاندانوں کو زندہ جلا یا گیا، 15 برس گزرنے کے باوجود مودی سرکار ملزمان کو سزا دینے سے گریزاں،،
رپورٹ کے مطابق 25 اگست 2008 کو ہندو انتہا پسندوں نے بی جے پی کے زیرِ حکومت ریاست اڑیسہ کے ضلع کندھمال میں سینکڑوں عیسائیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ 4دن تک جاری رہنے والے فسادات میں 600 عیسائی گاوٴں اور 400 سے زائد چرچ نذرِ آتش کر ڈالے گئے۔ فسادات کے نتیجے میں پانچ سو سے زائد عیسائی جانبحق جبکہ 75 ہزار کے قریب بے گھر ہوئے تگت۔ 100سے زائد عیسائی خواتین اجتماعی زیادتی کا شکار بنی جبکہ درجنوں خاندانوں کو زندہ جلا دیا گیاتھا ۔
انتہا پسند ہندووٴں نے جبراً ہزاروں عیسائیوں کو ہندو مذہب اپنانے پر مجبور بھی کیا۔ فسادات کے مرکزی کردار بجرنگ دل، راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور وشوا ہندو پرشاد تھے۔ فسادات کی ریاستی سرپرستی اور پولیس کے خاموش تماشائی کردار کی وجہ سے 50 ہزار عیسائیوں نے جنگلوں میں پناہ لے کر جان بچائی۔ ناگاوٴں میں 40 انتہا پسندوں نے ایک عیسائی راہبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی۔
عدالت نے عدم ثبوتوں کی بنیاد پر سب کو رہا کر دیا، ہیومن رائٹس واچ، یورپی یونین اور امریکہ سمیت کئی ممالک نے ریاستی سرپرستی میں عیسائیوں کے قتل عام کی شدید مذمت کی۔ اقلیتی کمیشن، جسٹس اے پی شاہ کمیشن اور اڑیسہ پولیس چیف نے فسادات کا براہِ راست زمہ دار سنگھ پریوار تنظیموں کو قرار دیا۔ 15 برس گزرنے کے باوجود مودی سرکار سیاسی فوائد کیلئے ملزمان کو سزا دینے سے گریزاں ہے۔
https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-08-25/news-1692945084-3461.mp4