ایک نیوز: صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا کہ دریائے سندھ اور ستلج میں سیلابی صورتحال ہے، شہری دریاؤں، ندی نالوں میں نہانے اور سیر و تفریح سے گریز کریں۔
پی ڈی ایم اے نے کہا کہ دریائے ستلج میں ہیڈ اسلام کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور سلیمانکی اور گنڈا سنگھ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
ترجمان نے کہا کہ نے کہا کہ دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے اور دریا میں تربیلا کالا باغ، چشمہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دریائے چناب ،راوی اورجہلم میں پانی کا بہاؤ نارمل ہے، پی ڈی ایم اے کنٹرول روم سے صورتحال کی مانیٹرنگ جاری ہے۔
سیلاب زدہ علاقوں میں ریسکیو کی امدادی کارروائیاں
پنجاب کے متعدد اضلاع میں سیلاب زدہ علاقوں میں ریسکیو کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ترجمان ریسکیو کا کہنا ہے کہ قصور،اوکاڑہ،پاکپتن،بہاولنگر،وہاڑی میں ریسکیو ٹیمیں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ترجمان کا سیلابی علاقوں میں ریسکیو کی 425 کشتیاں، 1660 اہلکار سروسز فراہم کررہے ہیں 24گھنٹوں میں 8484 لوگوں کا انخلا، 420 افراد کی ٹرانسپورٹیشن،341 جانوروں کو محفوظ مقام پہ منتقل کیا گیا۔
بہاولنگر/ عارفوالا میں دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب
دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کے باعث پنجاب کے مختلف علاقوں عارف والا، بہاولنگر اور چشتیاں میں بستیاں ڈبونے کے بعد لودھراں کی دریائی بیلٹ بھی سیلاب کے نشانے پر ہے۔دریائے ستلج میں میلسی سائفن کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں تیزی سے اضافے کے باعث 40 موضع جات اور سینکڑوں بستیوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔سیلاب کی وجہ سے 24 سکول بند کر دئیے گئے ہیں جبکہ محکمہ تعلیم نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں چھٹیاں غیر معینہ مدت تک بڑھا دی ہیں۔
بہاولپور/دریائی بیلٹ کی کئی بستیوں سےلوگ محفوظ مقامات پر منتقل
بہاولپور میں دریائی بیلٹ کی کئی بستیوں سے لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے، بورے والا کے مقام پر بھی پانی کی سطح میں اضافے سے متعدد چھوٹے بند ٹوٹ گئے ہیں۔
کہروڑپکا/ لودھراں میں تباہ کاریاں شروع
کہروڑپکا میں سیلابی ریلے کی ضلع لودھراں میں تباہ کاریاں شروع، بند ٹوٹنے لگے،دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 10 ہزار کیوسک سے تجاوز کرگیا،لال سوہانرا کے قریب میٹاں والا بند ٹوٹ گیا درجنوں دیہات زیرآب آگئے،انتظامیہ کو علاقے خالی کرانے میں مشکلات کا سامنا ہے،مقامی آبادی کے لوگ دوبارہ بند باندھنے پر بضد ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں کے ہزاروں خاندان محفوظ مقامات پر منتقل ہوچکے ہیں۔