ایک نیوز: کے الیکٹرک کے عملے کو تشدد کا نشانہ بنانے پر تاجر رہنما اور ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ٹمبر مارکیٹ کے تاجر رہنما کو اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کے الیکٹرک کے عملے پر تشدد کرنا مہنگا پڑ گیا، نیپئر پولیس نے کے الیکٹرک کے افسر طاہر علی کی مدعیت میں شرجیل گوپلانی اور ان کے دیگر نامعلوم صورت شناس ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ایف آئی آر نمبر 136 سال 2023 میں 147 ، 149 ، 342 ، 504 ، 506 بی اور 337 اے ون کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔
مدعی مقدمہ کے مطابق وہ کے الیکٹرک آئی بی سی لیاری ٹو میں بحیثیت افسر ملازمت کرتا ہوں اور اپنے اسٹاف کے ہمراہ اندرون گلی پیلو کمپاؤنڈ ٹمبر مارکیٹ گیا تھا جہاں پر اپنے عملے کے ہمراہ کام میں مصروف تھا کہ ٹمبر مارکیٹ کے صدر شرجیل گوپلانی اور دیگر 25 سے 30 افراد نے عملے کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
مدعی مقدمہ کے مطابق تاجروں کے تشدد سے عملے کے کچھ افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس نے مدعی مقدمہ کے بیان کی روشنی میں مقدمہ درج کر کے مزید تحقیقات کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔
دوسری جانب تاجر تنظیموں نے شرجیل گوپلانی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جبکہ تاجر رہنما نے صبح دس بجے نیپئر تھانے میں گرفتاری دینے کا اعلان کیا ہے۔تاجر تنظیموں نے شرجیل گوپلانی کی گرفتاری پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان بھی کردیا۔
اس سے قبل کراچی میں ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں نے بجلی کے بل نہیں دیے،کے الیکٹرک کا عملہ بجلی کاٹنے آیا تو اس پر تاجروں نے حملہ کردیا۔ بجلی کاٹنے کیلئے آئے ہوئے عملے کو دوٹوک جواب دیتے ہوئے تاجروں کاکہنا تھا کہ ’کسی صورت بجلی کے بل نہيں دیں گے‘۔
دوسری جانب کے الیکٹرک نے بجلی کے بل ادا نہ کرنے اور عملے پر حملے کے معاملے پر اپنے ردِعمل میں کہا کہ بجلی کی قیمت کے الیکٹرک کے بجائے حکومتِ پاکستان اور نیپرا طے کرتے ہیں۔