ڈیزل سے چھٹکارہ، ٹرینیں اب ہائیڈروجن ٹیکنالوجی سے چلیں گی

ڈیزل سے چھٹکارہ، ٹرینیں اب ہائیڈروجن ٹیکنالوجی سے چلیں گی

ایک نیوز نیوز: جرمنی دنیا میں ایسا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے ہائیڈروجن پر چلنے والی ٹرین سروس متعارف کرا دی ہے۔ اس سروس کو شروع کرے کا مقصد ماحول دوست ایندھن کو فروغ دینا ہے۔

فرانس کی کمپنی آلسٹم نے اس سروس کے لئے 14 ٹرینیں تیار کر کے جرمن ریاست لور سیکسنی کو فراہم کی ہیں، جو ڈیزل پر چلنے والی ٹرینوں کی جگی لیں گی۔ یہ نئی ٹرینیں ہیمبرگ کے قریبی قصبوں میں 100 کلو میٹر کے ٹریک پر چلائی جائیں گی۔

آلسٹم کے پراجیکٹ منیجر  نے کہا کی اپنے پارٹنر کے ساتھ مل کر دنیا کو یہ ٹیکنالوجی فراہم کرنے پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا ہائیڈروجن کے ساتھ آکسیجن کا امتزاج کیا جاتا ہے جس سے بجلی پیدا ہوتی ہے جو ٹرین کو چلایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا  ریل سیکٹر کو ڈی کاربونائز کرنے کا یہ سب سے پہتر طریقہ ہے۔ 

جرمنی میں اس وقت 20 فیصد ٹرینیں ڈیزل پر چلتی ہیں اور نئی ٹیکنالوجی کو ان کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔

ریجنل ریل آپریٹر ایل این وی جی نے کہا کہ اس سروس پر 93 ملین ڈالر لاگت آئی ہے، اورہرسال اس سے 44 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کی آلودگی سے بچایا جا سکے گا۔

اس نئی ٹرین کو کوریڈیا آئی لنٹ کا نام دیا گیا ہے۔

2018 سے 2 ہائیڈروجن ٹرینوں کو چلا کر دیکھا گیا تھا، مگر یہ پہلی بار ہے جب پوری سروس کے لیے یہ انقلابی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔

کمپنی نے فرانس، جرمنی اور اٹلی کے لیے ان ٹرینوں کو تیارکرنے کے معاہدے کر لئے ہیں، اور ایک تخمینے کے مطابق صرف جرمنی میں ڈھائی سے 3 ہزار ڈیزل ٹرینوں کی جگہ ہائیڈروجن ماڈلز لیں گے۔

2035 تک یورپ میں 15 سے 20 فی صد ٹرینیں ہائیڈروجن پر چلائی جائیں گی۔ 

اس وقت یورپ میں ہر 2 میں سے ایک ٹرین ڈیزل پر چلائی جارہی ہے مگر ہائیڈروجن پر کام کرنے والے ماڈلز پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔

فرانس کی کمپنی کے ساتھ ساتھ جرمن کمپنی سیمنز کی جانب سے بھی ایک پروٹوٹائپ ہائیڈروجن کو مئی میں متعارف کرایا گیا جس کو 2024 میں باضابطہ طور پر مارکیٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔