قومی اسمبلی:وزرا کی غیرحاضری پراپوزیشن کی کڑی تنقید

Apr 25, 2024 | 18:06 PM

ایک نیوز:قومی اسمبلی میں وفاقی وزرا کی غیرحاضری اور گندم کی پالیسی واضح نہ ہونے پر اپوزیشن ارکان نے حکومت کو تنقید کانشانہ بناڈالا۔

ڈپٹی سپیکر غلام مصطفی شاہ کی زیرصدارت قومی اسمبلی کااجلاس ہوا۔

ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ نے کہا کہ فیصلہ ہوا ہے ایوان کی کارروائی وقت سے شروع ہو گی۔

رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ وزراء تو موجود نہیں مگر وزارتوں کے سیکرٹری  کہاں ہیں ؟

رکن اسمبلی نورعالم خان نے کہا کہ اس توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر داخلہ کو ایوان میں موجود ہونا چاہیے۔

ڈپٹی سپیکر نے ڈاکٹرطارق فضل چودھری کو ہدایت کی کہ یقینی بنائیں کہ وزیر جلد ایوان میں ہوں۔

اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہاں غیر سنجیدہ حکومت دکھائی دے رہی ہے۔یہاں توجہ دلوانے کے نوٹس سے متعلقہ وزرا موجود نہیں۔یہاں حکومتی بینچوں پہ نظر ڈالیں کوئی دکھائی نہیں دیتا۔بیوروکریسی کو جن گیلریوں میں ہونا چاہئے وہ موجود نہیں۔یہاں نقصان کس کا ہو گا عوام کا ہو گا۔آج کسان کو پرابلم ہو رہی ہیں۔

عمر ایوب کاکہنا تھا کہ یہ غیر سنجیدہ حکومت کیا کررہی ہے ؟ پولیس یونیفارم میں پریڈ لینے چیف منسٹر آرہی ہیں؟ دنیا میں کیا ہورہا ہے اور ہم کیا کررہے ہیں ۔بچوں کی طرح پولیس یونیفارم میں چیف منسٹر سامنے آگئیں۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 4 بجے شروع ہونا چاہئے تھا ۔فارم 47 والے حکومتی ممبران اور فارم 47 والے پرائم منسٹر کہاں ہیں۔

 قائد حزب اختلاف نے وزیراعظم کو رینٹل پرائم منسٹر قرار دیدیا۔

عمر ایوب نے  وزرا پرتنقید کے نشتر چلادیئے کہا کہ وزیر یہاں نہیں آ سکتے تو استعفیٰ دے کر کسی اور کو موقع دیں۔

پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری کا پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گندم کے معاملے پر ایوان کی جانب سے خاص اقدام کے منتظر ہیں۔سندھ حکومت کے ساتھ پسکو نے کوئی تعاون نہیں کیا۔ہمیں درآمدات پر پابندی کا بتایا جاتا ہے، نگراں حکومت نے گندم کیسے درآمد کی؟یہ بہت بڑا سکینڈل ہے، اس پر انکوائری کی جائے۔نگراں سندھ حکومت نے وفاقی نگراں حکومت کو گندم درآمد سے روکنے کے لئے خط لکھا۔صوبائی حکومتیں اس ایوان کی جانب مدد کے لئے دیکھ رہی ہیں۔

ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ زراعت کی قائمہ کمیٹی بننے تک مشاورت سے ایک کمیٹی بنا دیں گے۔

پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی سیدخورشید شاہ نے کہا کہ مارچ کے مہینے میں گندم درآمد کرنا ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ۔پی آئی اے کی نجکاری پر اس ایوان کو بریفننگ دی جائے

ملک بھر میں خود کش حملوں اور امن و امان کی صورتحال پر توجہ دلاؤ نوٹس ایوان میں پیش جس پروزیراطلاعات عطا تارڑ کاکہنا تھا کہ معزز رکن نے خودکش حملوں میں اضافے کی جانب توجہ مبذول کرائی۔پشاور اے پی ایس حملے کے بعد سب نے مل کر نیشنل ایکشن پلان پر کام شروع کیا۔2018 میں آنے والی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے میٹنگز نہیں کیں۔عدالت نے نوٹس لیا، استفسار کیا کہ 2018 سے 2022 تک عملدرآمد کیوں نہیں ہوا۔پی ٹی آئی دور حکومت میں دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کئے گئے۔دہشت گردوں کے ساتھ بات چیت کے لئے نیشنل ایکشن پلان کو روکا گیا۔2022 کے بعد اتحادی فوجوں کے انخلاء سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔دہشت گردوں نے اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد سرگرمیاں تیز کی۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان کی شدید ہنگامہ آرائی،نعرے لگاتے رہے۔

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ پارلیمان کا ان کیمرہ سیشن ہوا، عسکری قیادت بھی آئی۔ہم نے خودکش دھماکوں کا سامنا کیا، اپنے پیاروں کو قبر میں اتارا۔یہاں غلط بیانی کی گئی، ریکارڈ کی درستی ہونی چاہیے۔

ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دی کہ وفاقی وزیر خوراک رانا تنویر کے چیمبر میں کل 12 بجے اجلاس ہو گا۔معزز اراکین اس اجلاس میں گندم کی درآمد کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کر سکتے ہیں۔

وزیراطلاعات کاکہنا تھا کہ وزیراعظم نے دورہ کراچی کے دوران شہر میں سیف سٹی منصوبے کی بات کی۔وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ کراچی میں سیف سٹی کیمرہ نیٹ ورک بنایا جائے گا۔دہشت گردی کے خلاف پالیسی کے حوالے سے ڈرافٹ کابینہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔پاک فوج، انٹیلی جینس ایجنسیاں صوبوں کے ساتھ مل کر واقعات کا تدارک کریں گے۔نیشنل ایکشن پلان پر نظر ثانی کی جارہی ہے ۔خیبر پختونخوا کاؤنٹر ٹیرازم ڈپارٹمنٹ کی صلاحیت بڑھائی جارہی ہے ۔نیشنل کاؤنٹر وائلنٹ ٹیررازم پالیسی تیار کی گئی ہے ۔اس ایوان کو دہشت گردی کے خلاف اکٹھا ہونا چاہیے ۔وقت کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئے گی۔

رکن اسمبلی خواجہ اظہار الحسن کاکہنا تھا کہایوان میں رولز کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔کسی توجہ دلاؤ نوٹس پر مداخلت کر کے کوئی بیان نہیں دیا جا سکتا۔اپوزیشن لیڈر نے متعلقہ وزیر کے جواب کے دوران لقمہ دے کر بیان دیا۔اپوزیشن لیڈر کا یہ استحقاق نہیں کہ اپنی مرضی سے کسی پر بھی تنقید شروع کر دیں۔وزیر کا مائیک بندکر کے فلور لیڈر آف اپوزیشن کو دیا گیا۔

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان  کی جانب سے اراکین قومی، صوبائی اسمبلی کے نام سفری پابندی کی فہرست، پی این آئی ایل اور بلیک لسٹ میں ڈالنے کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس ایوان میں پیش کیاگیا۔

وفاقی وزیر عطاء تارڑ کاکہنا تھا کہ اس لسٹ کے قواعد و ضوابط بنے ہوئے ہیں۔بہت سے موجودہ حکومتی اراکین کے نام بھی ای سی ایل میں موجود تھے۔رکن پارلیمنٹ ہونا یا نہ ہونا معنی نہیں رکھتا۔کسی بھی شہری کا نام مقدمات کی بنیادپر ای سی ایل میں ڈالا جا سکتا ہے۔اگر یہ ناموں کی فہرست فراہم کریں تو ہم ای سی ایل میں ڈالے جانے کی وجہ بتا سکتے ہیں۔

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ہم آج صبح بھی انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمہ بھگت کر آ رہے ہیں۔یہ سرکس والی حکومت ہے، ملک کے نظام کو بھونڈا نہ بنائیں۔

وزیراطلاعات عطا تارڑ نے کہاکہ مسلئے کا حل چاہتے ہیں تو فہرست فراہم کریں۔نام فہرستوں میں قانون کے مطابق ڈالے گئے۔ای سی ایل یا پی این آئی ایل میں یکطرفہ طور پر نام نہیں ڈالے جاتے۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نے کہا کہ وزیر موصوف نے قانونی جواب کی بجائے سیاسی جواب دیا ہے۔یہ سب کالے قوانین ہیں، مارشل لاء کی پیدوار ہیں۔رکن قومی اسمبلی عاطف خان کے گیارہ سالہ بچے کو ملک واپس آنے پر روکا گیا۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ یہ لسٹس تحقیقاتی اداروں کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنسز کی بنیاد پر بنائی جاتی ہے۔

رکن اسمبلی عامر ڈوگر نے کہا کہ وزیر داخلہ خود ہوتے تو بہتر انداز میں جواب دے سکتے تھے۔عامر ڈوگر نے ڈپٹی اسپیکر سے تمام صوبائی اور قومی اسمبلی ممبران کے نام ای سی ایل سے نکالنے کی رولنگ کا مطالبہ کر دیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ کا اپوزیشن سے فہرست فراہم کرنے کا اصرار،فہرست دیں عدالتی معاملات میں بھی بہتری ہو گی۔

عطا اللہ تارڑ کاکہنا تھا کہ  ای سی ایل آئین پاکستان کے تحت ہی کام کرتی ہے۔آپ میری بات سمجھ نہیں رہے میں آپ کی معاونت کر رہا ہوں۔فہرست فراہم کریں آپ کو تمام اراکین کی تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔میں سمجھتا ہوں یہ لوگ معاملے کے حل میں سنجیدہ نہیں ہیں۔

رکن اسمبلی عامر ڈوگر نے کہا ان ریکارڈ ہے کہ گیارہ اراکین نے سپیکر کو الگ الگ درخواست دیں۔سپیکر نے وزارت داخلہ کو بھیجا اور وہ درخواستیں مسترد کی گئیں عامر ڈوگر

یہ غلط بات ہے کہ ان کو نام نہیں دیے گیے ۔

وزیراطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ اگر وہی نام لکھ لیتے تو ہم جواب دے دیتے۔

ڈپٹی سپیکر نے اپوزیشن کو ہدایت کی کہ ہم آپ کو لسٹ فراہم کردیتے ہیں آپ معلومات فراہم کردیں۔

 سینئر صحافی متین حیدر کے بھائی کے مبینہ اغوا پر پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کا قومی اسمبلی کارروائی سے واک آؤٹ ، حکومت کی جانب سے طارق فضل چوہدری، اعجاز جاکھرانی اور بیرسٹر عقیل ملک صحافیوں کو منانے پریس لاؤنج میں گئے۔
طارق فضل چودھری کاکہنا تھا کہ  صحافی متین حیدر کےبھائی سید عارفین حیدرکو کالج جاتے ہوئے اغوا کیا گیا ۔ابھی تک علم نہیں ہوسکا کہ وہ کس کی کسٹڈی میں ہیں ۔ایک پرچہ نامعلوم افراد کے خلاف پنڈی میں درج کیا گیا ہے ۔البتہ صحافیوں کا مطالبہ ہے اور ہم بھی مطالبہ کرتے ہیں اس معاملے پر بارے آگاہ کیا جائے ۔

اعجاز جاکھرانی کاکہنا تھا کہ متین حیدر بڑے اور انتہائی پیشہ ور صحافی ہیں جن کی تعریف خود محترمہ بے نظیر بھٹو کرتی تھیں ۔پروفیسر عارفین حیدر اسی شریف فیملی سے ہیں اور ایک ٹیچر ہیں ۔اس حوالے سے فی الفور اقدامات اٹھائے جانے چاہیئں۔

  وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ کاکہنا ہے کہ ہمارے دشمنوں نے تین دن قبل جاپانیوں پر حملہ کیا۔ایرانیوں نے بھی قربانیاں دیں، انسانی حقوق کے بھاشن دینے والے بچوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔ہم نے قربانیاں دینے کے باوجود محض آئی ایم ایف کی غلامی قبول کی۔ایران، افغانستان نے خون دیکھ کر قابضین کامقابلہ کیا۔

قومی اسمبلی نے خواتین ارکان کے خلاف نازیبا جملے کسنے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی۔قرارداد وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے پیش کی ۔

قرار داد کے متن میں لکھا گیا کہ  ایوان خواتین کے خلاف استعمال کئے جانے والے نازیبا جملوں اور لب و لہجے کا نوٹس لے۔اس بات کو یقینی بنایا جائےکہ خواتین ارکان اور سیاسی کارکنان کا تحفظ ہو ۔یہ ایوان یقینی بنائے کہ خواتین کے خلاف بیانات کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔خواتین کے خلاف اس رویے سے ان کی سیاست میں جگہ کم ہورہی ہے ۔خواتین سیاستدان خاندانوں کو ذہنی اور جذباتی دباو کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ایوان اس ضمن میں تمام اراکین کو پابند کرے اور خلاف ورزی پر کاروائی کرے ۔

ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے ایجنڈے کی تکمیل کے بعد اجلاس کل صبح 11بجے تک ملتوی کردیا۔

مزیدخبریں