افواج پاکستان کو سیاست میں گھسیٹنا ملک کے مفاد میں نہیں، ترجمان پاک فوج

افواج پاکستان کو سیاست میں گھسیٹنا ملک کے مفاد میں ہیں، ترجمان پاک فوج
کیپشن: It is in the interest of the country to drag Pakistan's forces into politics, said the spokesperson of the Pakistan Army(file photo)

ایک نیوز: ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا ہے کہ پاک فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ افواج پاکستان کو سیاست میں گھسیٹنا ملک اور قوم کے مفاد میں نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق ترجمان افواج پاکستان میجر جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ افواج پاکستان کو سیاست میں گھسٹینا ملک وقوم کے مفاد میں نہیں۔ ایسا کرنے سے انتشار پھیلے گا۔ پاک فوج ایک قومی فوج ہے۔ کسی خاص سیاسی جماعت سوچ یا نظریے کی حامی نہیں۔ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ 

انہوں ںے کہا کہ اعلی عسکری حکام کی چیف جسٹس سے ملاقات کی تفصیلات اوپن نہیں کی جاسکتیں۔ سوشل میڈیا پر آئے روزپروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ الیکشن کےلیے فوج کی فراہمی سے متعلق وزارت دفاع، الیکشن کمیشن اور عدالت کو آگاہ کرچکی ہے۔ آئی ایس پی آر کے جعلی میڈیا اکاؤنٹس پر فضول بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ فوج میں انصاف اور احتساب کا مضبوط نظام موجود ہے۔ ترجمان پاک فوج نے جنرل (ر) باجوہ اور جنرل (ر) فیض کے کورٹ مارشل بارے سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ آپ صرف آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز پر فوکس کریں۔ 

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ کلبھوشن یادیو بارے سوال وزارت خارجہ سے کیا جائے یہ حساس معاملہ ہے۔ ملک میں روزانہ دہشت گردی کے خلاف ستر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ہورہے ہیں۔ بھارت نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود رواں سال 56 بار سرحدی خلاف ورزی کی۔ ہم بھارت کی گیدڑ بھبکیوں سے نہیں ڈرتے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ پاک فوج نے بھارت کے چھ جاسوسی ڈرون گرائے۔ 

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ دہشت گرد چند ماہ سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حالات خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا پاکستان مخالف انٹیلی جنس ایجنسیوں سے تعلق ثابت ہو چکا ہے۔ کراچی اور پشاور کے دو بڑے واقعات کے ماسٹر مائنڈز پکڑے جا چکے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل احمدشریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 2023 کےدوران دہشتگردی کےواقعات میں 137جوان شہید اور117زخمی ہوئے۔ دہشتگردی کےخلاف آپریشن بھرپوراندازمیں جاری ہے۔ دہشتگردوں کادین اسلام اورپاکستان سےکوئی تعلق نہیں۔ 

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک افغان بارڈرپرباڑلگانےکاکام 98فیصد جبکہ پاک ایران بارڈرپرباڑلگانےکاکام85فیصدمکمل ہوچکاہے۔ مغربی بارڈر پر 3141 کلومیٹر پر باڑلگائی جارہی ہے۔ پاکستان اور عوام کوخوشحال اورمستحکم بناناہے۔ 

انہوں نے کہا کہ کشمیر بھارت کاکبھی اٹوٹ انگ نہیں رہا۔ ضرورت پڑی توجنگ بھارت کےگھرتک لےجائیں گے۔ گزشتہ 20سال سے افواج پاکستان دہشتگردی کےخلاف جنگ لڑرہی ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ فوج کےسیاسی استعمال سےانتشارپھیلتا ہے۔ سیاستدان فوج کی غیرسیاسی ہونے کی سوچ کو تقویت دیں۔ پاکستان کی فوج قومی فوج ہے۔ تمام سیاستدان اورسیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں۔ فوج کسی ایک خاص سوچ رویے اورنظریہ کی طرف راغب نہیں۔ 

ترجمان پاک فوج کے مطابق بھارت کی سیاست میں پاکستان کی اپنی اہمیت ہے۔ بھارت اپنے مسائل سے توجہ ہٹانےکےلیےپاکستان پرالزام تراشیاں کرتاہے۔ فالس فلیگ آپریشن کی باتیں اسی مقاصد کے لیے ہیں۔ بھارت ہمیشہ الزام تراشیاں کرتا رہے گا۔ 

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان اورچین کےتعلقات کی تاریخی اہمیت ہے۔ دونوں ملکوں کے تاریخی اوردیرینہ تعلقات ہیں۔ آرمی چیف کےدورہ چین میں تمام پہلووں پربات چیت ہوگی۔ دہشتگردی کےخلاف جنگ میں افواج اورسیکیورٹی اداروں نےبڑھ چڑھ کرکرداراداکیا۔ کےپی پولیس کی قربانیاں کسی سےڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ کےپی پولیس کی استعدادکارمیں بہتری لارہے ہیں۔