ایک نیوز: تحقیق سے معلوم ہوا کہ درمیانی عمر اور بوڑھے افراد اگر بار بارعام انفیکشن مثلاً فلو اور سردی وغیرہ کے شکار ہوتے ہیں تو اس سے ان کے دماغی انحطاط میں تیزی سے کمی آسکتی ہے۔
امریکا کی ٹیولین یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ بار بار لاحق ہونے والے عام امراض دماغی صلاحیت میں کمی کرسکتے ہیں اور یہاں تک کہ مریض ڈیمنشیا اور الزائیمر جیسے مرض کا شکار ہوسکتا ہے۔ ان کا اصرار ہے کہ بزرگ اور ادھیڑ عمر افراد میں یہ عام کیفیت بھی دماغ کو خلیات کی سطح تک بوڑھا کرسکتی ہے۔
’برین، بہیویئر اینڈ امیونٹی‘ نامی جرنل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین نے تجربہ گاہ میں درمیانی عمر والے اور بوڑھے چوہے بھرتی کئے اور ان میں وہ جسمانی سوزش (انفلیمیشن) پیدا کی جو فلو، یا موسمیاتی سردی لگنے یا کسی اور انفیکشن میں پروان چڑھتی ہے۔ اس تحقیق کی نگراں ایلزبتھ اینگلر کیورازی تھیں ۔ انہوں نے دیکھا کہ درمیانی مدت کی بجائے بوڑھے چوہوں میں جیسے ہی انفیکشن اور انفلیمیشن بڑھا ان کے دماغی خلیات (نیورون) کے درمیان روابط کم ہوجاتے ہیں اور اس سے آگے چل کر ڈیمنشیا اور دیگر امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔