ایک نیوز : نگران پنجاب حکومت نے جعلی انجکشن سے متاثرہ مریضوں کے مفت علاج کا اعلان کردیا۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیرصدارت صوبے میں آشوب چشم اور جعلی انجکشن کے باعث متعدد افراد کی بینائی متاثر ہونے سے متعلق اجلاس ہوا ، جس میں چار امور پر فوری عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ نان سٹرلائیذڈ انجکشن کی دستیابی کے ذمہ دار ڈرگ انسپکٹر وں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔امراض چشم کے علاج کے لئے Avastin کے استعمال پر کوالٹی رپورٹ آنے تک دو ہفتے تک پابندی ہوگی۔انجکشن کے وجہ سے اندھے پن کے شکار افراد کا فری علاج کیا جائے گا۔معاملے کی تیزی سے تحقیقات کے لئے اعلی اختیاراتی کمیٹی کا قیام عمل میں لایاجائےگا۔
دریں اثنا پنجاب میں جعلی انجیکشن لگنے سے بینائی متاثر ہونے کے اب تک 68 مریض سامنے آئے ہیں۔ذرائع ڈرگ کنٹرولر آفس کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ مریض ملتان میں سامنے آئے ہیں۔ جہاں متاثرہ مریض سامنے آئے وہاں ملزم نوید انجیکشن سپلائی کرتا تھا۔
ذرائع ڈرگ کنٹرولر آفس کے مطابق اصل انجیکشن بنانے والی کپمنی کے 2 ڈسٹری بیوٹرز کو بھی مزید فروخت سے روک دیاگیا ہے۔
دوسری جانب نگران وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جمال ناصر کا کہنا ہےکہ جعلی انجیکشن کا سیمپل ٹیسٹ کرانے کے لیے محکمہ صحت پنجاب کی لیب بھجوایا ہے، ٹیسٹ رپورٹ فوری طور پر نہیں ملتی اس میں 2 سے 3 روز درکار ہوتے ہیں۔محکمہ صحت پنجاب کے پاس 20 متاثرہ افراد کے نام آئے ہیں، یہ دوا کافی عرصے سے استعمال ہورہی تھی اور اس پر منافع کی شرح زیادہ ہے، یہ انجیکشن ملٹی نیشنل کمپنی بناتی ہے جسے اچھی ساکھ والی کمپنی ڈسٹری بیوٹ کرتی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ 100 ملی گرام کے اس انجیکشن میں سے مریض کو1.2 ملی گرام کا ڈوز درکار ہوتا ہے، یہ بڑے ظالم لوگ ہیں جو ایک ایک انجیکشن پر ایک ایک لاکھ روپے کما رہے تھے، اس دوا کے انجیکشن 1200 روپے میں فرروخت کیے جا رہے تھے، تحقیقات سے پتہ چلے گا کہ دوا ناقص تھی یا ڈاکٹرز سے غلطی ہوئی۔
خیال رہے کہ لاہور اور قصور کے بعد ملتان اور صادق آباد میں بھی انجیکشن لگانے سے بینائی جانے کےکیسز سامنے آئے ہیں۔