ایک نیوز :یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کے سائنس دانوں نے ایک ایٹم جتنی فاسفورس نینو ربن بنائی ہے جو بیٹریوں، سُپر کیپیسیٹر اور شمسی خلیوں کی کارکردگی میں بہتری لاسکتی ہے۔
2019ء میں یو سی ایل کے محققین نے فاسفورس نینو ربن دریافت کرتے ہوئے اس کی متعدد آلات کو بدل کر رکھ دینے کی صلاحیت کی وجہ سے اسے ’حیران کن مٹیریل‘ قرار دیا تھا۔ اس مٹیریل کو لیتھیئم آئن بیٹری کی زندگی اور شمسی خلیوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
تاہم، صرف فاسفورس پر مشتمل میٹریل سے بہتر انداز میں بجلی نہیں گزاری جا سکتی لہٰذا مختلف مواقع پر ان کے استعمال میں کمی آجاتی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ٹیم نے معمولی مقدار میں آرسینک کا استعمال کرتے ہوئے فاسفورس کی ایک نئی نینو ربن بنائی ہے۔جرنل آف دی امیریکن کیمیکل سوسائٹی میں شائع ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نئی نینو ربن سے منفی 140 ڈگری سیلسیئس سے کم درجہ حرارت پر بھی بجلی گزاری جاسکتی ہے، جب کہ یہ خالص فاسفورس سے بنی ربن کی انتہائی کارآمد خصوصیات کو بھی رکھ سکتا ہے۔ٹیم کو تحقیق میں معلوم ہوا کہ فاسفورس نینو ربن اپنے اندر متعدد جگہوں پر استعمال ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
سینئر مصنف ڈاکٹرایڈم کلینسی کا کہنا تھا کہ 2019ء میں بننے والی فاسفورس ربن کی زبردست صلاحیتوں سے متعلق سائنس دان ابتدائی تحقیق میں ہی سمجھ چکے تھے۔ 2021ء میں اس ربن کو پیرووسکائٹ شمسی خلیوں پر بطور تہہ استعمال کیا گیا تاکہ سورج سے زیادہ توانائی حاصل کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ فاسفورس نینو ربن کو آرسینک کے ساتھ ملانے کے تازہ ترین تجربے نے مزید ممکنات کی راہیں کھولی ہیں جن میں بیٹریوں اور سپر کیپیسیٹر کی توانائی کا ذخیرہ کرنے کی صلاحیت اور طب میں استعمال ہونے والے نیئر انفرا ریڈ ڈیٹیکٹر میں اضافہ شامل ہے۔