ایک نیوز نیوز :پولیس حراست میں خاتون کی ہلاکت کے بعد ایران میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ،جس کے خلاف سیکورٹی فورسز کاکریک ڈاؤن جاری ہے ، ایران بھر میں جاری مظاہروں کے خلاف سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن میں مرنے والوں کی تعداد35 ہو گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ تعداد سرکاری طور پر بیان کی گئی ہے تاہم ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے ۔ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی پولیس نے صرف ایک صوبے میں 700 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ۔گوئیلان صوبے کے پولیس سربراہ جنرل عزیر اللہ مالکی نے اعلان کیا ہے کہ ’739 افراد کو گرفتار کر لیا گیا جن میں 60 خواتین‘ بھی شامل ہیں۔
ایران میں جاری مظاہروں کے حوالےسے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ایران کوملک کی سلامتی اور امن کے خلاف کام کرنے والوں کے ساتھ فیصلہ کن طور پر نمٹنا چاہیے۔برطانوی میڈیا کے مطابق صدر ابراہیم رئیسی نے یہ بات چاقو کے وار سے ہلاک ہونے والے ایک سرکاری اہلکار کے اہل خانہ سے تعزیت کے موقع پر کہی۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں مظاہروں کی سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں پرتشدد واقعات دیکھے جا سکتے ہیں۔کچھ فوٹیج میں سکیورٹی فورسز کو پیران، مہاباد اور ارمیا شہروں میں غیر مسلح مظاہرین پر گولیاں چلاتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔