ایک نیوز نیوز :پولیس حراست میں خاتون کی ہلاکت کے بعد ایران میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ،جس کے خلاف سیکورٹی فورسز کاکریک ڈاؤن جاری ہے ، ایران بھر میں جاری مظاہروں کے خلاف سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن میں مرنے والوں کی تعداد35 ہو گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ تعداد سرکاری طور پر بیان کی گئی ہے تاہم ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے ۔ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی پولیس نے صرف ایک صوبے میں 700 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ۔گوئیلان صوبے کے پولیس سربراہ جنرل عزیر اللہ مالکی نے اعلان کیا ہے کہ ’739 افراد کو گرفتار کر لیا گیا جن میں 60 خواتین‘ بھی شامل ہیں۔
Shiraz. Iran. Protests continue. People chant “death to the dictator.” Iran will never be the same.#IranProtests2022 #Mahsa_Amini #MahsaAmini #مهسا__امینی #OpIran pic.twitter.com/LOM2q8Ps9G
— Omid Memarian (@Omid_M) September 24, 2022
ایران میں جاری مظاہروں کے حوالےسے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ایران کوملک کی سلامتی اور امن کے خلاف کام کرنے والوں کے ساتھ فیصلہ کن طور پر نمٹنا چاہیے۔برطانوی میڈیا کے مطابق صدر ابراہیم رئیسی نے یہ بات چاقو کے وار سے ہلاک ہونے والے ایک سرکاری اہلکار کے اہل خانہ سے تعزیت کے موقع پر کہی۔
Tonight in Keshavarz Boulevard, Tehran, young women take off their hijabs and chant "death to Khamenei" while cars sound horns in support, on the eighth night of protests in Iran for #MahsaAmini despite a near total internet shutdown imposed by the state.pic.twitter.com/gtsskpfXLU
— Shayan Sardarizadeh (@Shayan86) September 23, 2022
واضح رہے کہ ملک بھر میں مظاہروں کی سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں پرتشدد واقعات دیکھے جا سکتے ہیں۔کچھ فوٹیج میں سکیورٹی فورسز کو پیران، مہاباد اور ارمیا شہروں میں غیر مسلح مظاہرین پر گولیاں چلاتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔