ایک نیوز: وزارت داخلہ نے حکام الیکشن کمیشن کو تجویز دی ہے کہ وہ اڈیالہ جیل جاکر عمران خان کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کریں۔ لیکن الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کیسے ہمیں حکم دے سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے کی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت وکیل چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ آج الیکشن کمیشن کی اصل توہین ہوئی ہے۔
اے آئی جی آپریشنز پنجاب پولیس نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں، جس کا اظہار وہ خود بھی اکر چکے ہیں۔
ممبر سندھ نے استفسار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی جو کہتے ہیں آپ کو یقین ہے کہ صحیح کہہ رہے ہیں؟
اس موقع پر اے آئی جی آپریشنز پنجاب پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی سے معذرت سے متعلق رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی۔
رپورٹ میں وزارت داخلہ کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن اڈیالہ جیل میں جا کر کیس کی سماعت کرے۔
اے آئی جی پنجاب پولیس کا کہنا تھا کہ پنڈی گنجان آبادی پر مشتمل ہے، انکا سفر خطرات سے خالی نہیں جس پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے آپ لکھوا کر لے آئیں کہ میں معذرت کرتا ہوں۔
الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش نہ کرنے پر سیکرٹری داخلہ کو طلب کر لیا۔
الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ اگر ایک شخص کو سکیورٹی نہیں دے سکتا تو الیکشن کیسے کرائیں گے؟ وزارت داخلہ کیسے ہمیں حکم دے سکتا ہے؟
الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت 13 نومبر تک ملتوی کر دی۔