ایک نیوز نیوز : تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا ہے کہ دورانِ حراست عملی طور پر بے لباس ہونے پر میں مر چکا ہوں۔ خود کشی حرام ہے اس لئے میں آج زندہ ہوں ۔اپنی آواز پوری دنیا کے ایوانوں میں پہنچاؤں گا۔
تفصیلات کےمطابق اعظم سواتی دورانِ حراست مبینہ تشدد کے خلاف درخواست دائر کرنے سپریم کورٹ پہنچے تاہم انہیں بتایا گیا کہ درخواست میں تکنیکی غلطیاں ہیںجس پر اعظم سواتی درخواست واپس لے لی اور کل دوبارہ عدالت جانے کا اعلان کیا ۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی نے سپریم کورٹ کے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ججز صاحب میں صرف جھولی پھیلا کر ازخود نوٹس کی درخواست کر رہا ہوں۔ آئین پاکستان ،قرانی آیات عدلیہ کے تمام اختیارات واضح ہیں۔ آئین کے تحت بنیادی حقوق کا تحفظ کے اختیار ججز کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف پاس ہونے والے قانون کو سپریم کورٹ کالعدم قرار دے سکتی ہے۔ ’باپ ہوں نانا ہوں دادا ہوں وکیل اور ایل ایل بی میں گولڈ میڈلسٹ ہوں۔ 2003 سے آج تک سینیٹر رہا ہوں۔ ججز تقرری پارلیمانی کمیٹی کا چیئرمین بھی ہوں لیکن یہاں سائل ہوں۔ سینیٹر اعظم سواتی نے مزید کہا کہ صبح سوا چار بجے میں گھر کی چادر چار دیواری کو پامال کیا گیا۔ عدالت پوچھے کہ ایف آئی اے کے ساتھ سفید لباس میں ملبوس کون تھے۔ میری پوتیوں کے سامنے مجھے پر تشدد کیا۔ان کا کہنا تھا کہ خود کشی حرام ہونے کی وجہ سے زندہ ہوں۔واضح رہے کہ ایف آئی اے کے سائبر ونگ نے اعظم سواتی کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔