ایک نیوز نیوز: جمہوریت بہترین انتقام ۔۔۔ بورس جانسن اور پینی موڈرنٹ آؤٹ ۔۔۔ سابق غلام ملک کے والدین کابیٹا بھارتی نژاد اور ہندو رشی سونک برطانیہ کے بلامقابلہ وزیراعظم منتخب ہوگئے ۔
پینی مورڈانٹ100ارکان کی حمایت حاصل نہ کرسکیں جس کی وجہ سے وہ بھی وزیراعظم دوڑ سے دستبردار ہوگئیں ۔سرگراہم بریڈی نے تصدیق کی ہے کہ کنزویٹو پارٹی کے سربراہ کی حیثیت سے صرف ایک نامزدگی موصول ہوئی ہے جس مطلب ہے کہ رشی سونک اب ٹوری پارٹی کے نئے رہنما اور برطانیہ نئے وزیراعظم ہوں گے ۔وہ کچھ ہی لمحات کے بعد وہ پارلیمانی پارٹی سے خطاب کریں گے اور اپنی مذہبی کتاب گیتا پر حلف اٹھائیں گے ۔
رپورٹ کے مطابق مستعفی ہونے والی لز ٹرس کے استعفیٰ کے بعد شروع ہونے والے مقابلے کے لیے امیدواروں کو پیر کو دوپہر دو بجے تک کم از کم 100 کنزرویٹو ایم پیز کی حمایت حاصل کرنے کی ضرورت تھی ۔
اتوار کو اپنی امیدواری کا اعلان کرنے اور ٹوری پارٹی کے قانون سازوں کی جانب سے تقریباً 150 عوامی نامزدگیوں کو جمع کرنے سے قبل سوناک جمعے کی رات تک اس حد کو عبور کر چکے تھے۔
بورس جانسن کی دوڑ سے دستبرداری کے بعد اب کابینہ کی رکن پینی مورڈانٹ ہی دوسری اعلان کردہ امیدوار ہیں۔ پینی مورڈانٹ100ارکان کی حمایت حاصل نہ کرسکیں جس کی وجہ سے وہ بھی وزیراعظم دوڑ سے دستبردار ہوگئیں ۔
صرف دو ماہ قبل اراکین نے رشی سونک کے بجائے لز ٹرس کو منتخب کیا تھا جنہیں اراکین پارلیمنٹ میں زیادہ حمایت حاصل تھی۔
رشی سونک نے فوری طور پر بورس جانسن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ٹویٹ کی کہ ’مجھے واقعی امید ہے کہ وہ اندرون اور بیرون ملک عوامی زندگی میں اپنا حصہ ڈالتے رہیں گے۔
سنیچر کو کنزرویٹو پارٹی کے رہنماؤں بورس جانسن اور رشی سونک نے ملاقات کی تھی۔
سابق وزیراعظم بورس جانسن کریبین میں چھٹیاں گزارنے گئے ہوئے تھے مگر لِز ٹرس کے مستعفی ہونے کے بعد نئے وزیراعظم کی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے واپس پہنچ گئے تھے۔
سابق وزیر خزانہ رشی سونک سے بورس جانسن کی اس ملاقات کے بارے میں سنڈے ٹیلیگراف نے لکھا ہے کہ دونوں نے اس بات پر غور کیا کہایک مشترکہ ٹکٹ کے ذریعے ٹوری پارٹی میں خانہ جنگی سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔