ویب ڈیسک:سمندر میں 3 دہائیوں سے زائد عرصے تک پھنسے رہنے کے بعد کراچی سے بھی بڑا اور لاہور جتنا برفانی تودہ آگے بڑھنے لگا ہے۔
اے 23 اے نامی یہ برفانی تودہ 1986 میں انٹار کٹیکا کے ساحلی علاقے سے الگ ہوکر بحیرہ ودل کی تہہ میں رک کر ایک برفانی جزیرے کی شکل اختیار کر گیا ہے۔1500 اسکوائر میل رقبے پر پھیلا یہ برفانی تودہ کراچی سے بھی کچھ بڑا ہے۔خیال رہے کہ کراچی کا رقبہ 1360 اسکوائر میل ہے۔لگ بھگ لاہور جتنا بڑا برفانی تودہ انٹار کٹیکا سے الگ ہوگیا۔
برٹش انٹارکٹک سروے (بی اے ایس) کے مطابق 1986 سے یہ تودہ ایک جگہ رکا ہوا تھا مگر اگست 2022 سے یہ بتدریج آگے کی جانب بڑھ رہا تھا۔
گنیز ورلڈ ریکارڈز کے مطابق مئی 2021 میں اے 76 نے دنیا کے سب سے بڑے برفانی تودے کا اعزاز اے 23 اے سے چھین لیا تھا۔
مگر اکتوبر 2022 میں اے 76 کے 3 حصوں میں تقسیم ہونے پر یہ ریکارڈ پھر اے 23 اے کے پاس چلا گیا۔
یہ برفانی تودہ لارسن آئس شیلف سے گزر کر ساؤتھ اٹلانٹک میں داخل ہو رہا ہے۔
ساؤتھ جارجیا آئی لینڈ کی جانب بہتے ہوئے یہ برفانی تودہ بتدریج پگھلنے لگے گا۔
اس برفانی تودے کی برف کی موٹائی 400 میٹر ہے اور سائنسدانوں کی جانب سے اس کے سفر کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے، کیونکہ اس سے خطے کی بحری حیات کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
کراچی سے بڑا ،لاہورجتنا برفانی تودہ سمندر میں بہنے لگا
Nov 24, 2023 | 20:50 PM