لاہور آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست،دھوئیں میں سانس لیتےشہری بیمارہونےلگے

لاہور آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست،دھوئیں میں سانس لیتےشہری بیمارہونےلگے
کیپشن: لاہور آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست،دھوئیں میں سانس لیتےشہری بیمارہونےلگے

ایک نیوز: شہر لاہور میں سموگ نے ڈیرے ڈال لیے۔ سموگ کے باعث شہری شدید متاثر ہونے لگے ہیں۔ناک ، کان ، گلہ کی بیماریوں میں اضافہ ہونے لگا۔مریض بڑی تعداد میں ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں لاہور کے پانچ ہسپتالوں میں گزشتہ چھ روز میں چار ہزار سے زائد مریض آئے ہیں جبکہ ایئر کوالٹی انڈیکس پر دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں آج بھی لاہور سرفہرست اور کراچی چوتھے نمبر پر ہے۔ 

تفصیلا ت کے مطابق شہر میں فضائی آلودگی کی شرح میں اضافہ جاری  ہے، فضائی آلودگی سے شہری متاثر ہونےلگے،ہسپتالوں میں خشک کھانسی، سانس میں دشواری کے مریضوں میں اضافہ ہونے لگا،گزشتہ 6  روز  میں شہر کے5 بڑے ہسپتالوں میں اب تک سموگ سے متاثرہ   4  ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔

جناح ہسپتال میں گزشتہ تین  روز  میں 18  سو  سے زائد مریض رپورٹ ہوئے،میو ہسپتال میں1550  سے زائد جبکہ گنگارام ہسپتال میں 12  سو سے زائد مریض رپورٹ ہوئے،سروسزہسپتال اور جنرل ہسپتال میں بھی سیکڑوں مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔

ڈاکٹر کاشف بشیرکا کہنا ہے کہ اس وقت ہسپتالوں میں فضائی آلودگی اور سموگ سے متاثرہ  مریض آنے شروع ہو گئے ہیں.سانس میں دشواری کے مریضوں گھروں سے باہر نہ جائیں.پھیپھڑوں اور دمہ کی مریضوں کو خاص احتیاط برتنے کی ضرورت ہے.کم قوت مدافعت والے افراد بچے اور بزرگوں متاثر ہو سکتے ہیں.جلدی امراض میں اضافہ اور آنکھیں متاثر ہو سکتی ہیں. شہری  ماسک اور عینک کا استعمال یقینی بنائے۔ کم قوت مدافعت والے اچھی خوراک، افراد ڈرائی فروٹ اور قہوہ کا استعمال کریں.

ادھر کراچی میں گزشتہ کچھ دونوں سے  فضائی آلودگی میں اضافے سے شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں ،نزلہ ،زکام اور کھانسی کے مریضوں کی شرح میں کئی گنا زائد اضافہ ہوگیا ہے۔عوام سانس ،دمہ،سینے، کھانسی کی تکلیف میں مبتلا ہونے لگے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کے بڑھتے ہوئے کیسز کی پیش نظر ماسک لازمی قراد دیا جائے،خواتین،بزرگ ، بچے زیادہ خطرے میں ہیں۔

دوسری طرف شیری رحمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپراپنے پیغام میں کہا ہے کہ ایئر کوالٹی انڈیکس پر دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں آج بھی لاہور سرفہرت جبکہ کراچی چوتھے نمبر پر ہے۔ لاہور کی ہوائی آلودگی کی شرح 486 تک پہنچ گئی ہے جو انتہائی تشویشناک اور مضر صحت ہے۔ ہوائی آلودگی کی 300 سے زائد شرح خطرناک ہوتی ہے۔ 486 کا مطلب لاہور کے شہری ہوا نہیں دھوئیں میں سانس لے رہے ہیں جس سے کئی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں ۔

لوگوں سے ایک بار پھر گزارش ہے کہ احتیاتی تدابیر پر سختی سے عمل کریں۔گھروں میں ایئر پیوریفائر اور باہر نکلتے ہوئے ماکس کا استعمال کریں۔ نگران حکومت کو چاہئے کہ وقتی اقدامات کے ساتھ ساتھ نیشنل کلین ایئر پالیسی 2023 کے مطابق طویل مدتی اقدامات کا آغاز اور نفاذ کرے۔ اسکول بند کرنا اور لاک ڈائون کرنا اس بحران کا حل نہیں، اس کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔