ایک نیوز: احتساب عدالت لاہور نے صدر ن لیگ شہباز شریف سمیت دیگر افراد کی آشیانہ اقبال ریفرنس میں بریت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
تفصیلا ت کے مطابق احتساب عدالت کے جج ملک علی ذوالقرنین نے 59 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق ریفرنس میں لگائے گئے الزامات انتہائی مشکوک ہیں،ملزمان کے خلاف الزامات ثابت ہونے کا کوئی امکان موجود نہیں ہے،سپلمنٹری انوسٹی گیشن رپورٹ اور گواہوں کے بیانات کا خاصہ یہ ہے،شہباز شریف سمیت دیگر کی بریت کی درخواستوں کو منظور کیا جاتا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق عدالت شہباز شریف سمیت دیگر کو ان الزامات سے بری کرتی ہے،احد خان چیمہ نے چیئرمین نیب کو جولائی 2022 میں ری انوسٹی گیشن کی درخواست دی،نئے چیئرمین تعینات ہونے کے بعد سپلیمنٹری رپورٹ کے مطابق یہ ریفرنس کسی بھی ملزم کے خلاف ٹرائل کا نہیں ہے،سپلمنٹری رپورٹ کے مطابق اس پروجیکٹ میں حکومتی خزانے کو نقصان نہیں پہنچا،سپلمنٹری رپورٹ کے مطابق کسی بھی ملزم کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہوئے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس ریفرنس میں عدالت پراسکیوشن کا ڈینٹ نظر انداز نہیں کرسکتی،اس فیصلے کی کاپی ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل نیب لاہور کو ارسال کی جائے،گواہ عارف مجید کے بیان کے مطابق سابق ڈی جی نیب نے شہباز شریف کے خلاف بیان دینے کے لیے حراساں کیا،گواہ عارف مجید کے مطابق جب اس نے سابق ڈی جی نیب کو شہباز شریف کے خلاف بیان دینے سے انکار کیا،اس وقت کے سابق ڈی جی نیب نے میرے خلاف ایل او ایس نالے کا کیس بنوا دیا۔
واضح رہے کہ ملزمان کے خلاف 2018ء میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا تاہم 18 نومبر کو شہباز شریف سمیت 10 ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا۔