پی این ا ین نیوز: جنرل عاصم منیر پاک فوج کے 17 ویں آرمی چیف تعینات ہو گئے ہیں۔ ان سے قبل کون کون سپہ سالار کے عہدے پر رہ چکے ہیں،مدتِ ملازمت کتنی تھی ؟
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو نیا چیف آف آرمی سٹاف اور لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی تعینات کر دیا ہے۔ان کی تعیناتی کی سمری پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دستخط کر دیئے ہیں۔یاد رہے کہ سبکدوش ہونے والے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو دراصل 2019 میں ریٹائر ہونا تھا تاہم ان کی ریٹائرمنٹ سے 3 ماہ قبل وزیر اعظم عمران خان نے اگست 2019ء میں ان کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کردی تھی۔
ملک میں اب تک 16 آرمی چیف اپنی ذمہ داریاں ادا کر چکے ہیں۔جنرل عاصم منیر ملک کے 17 ویں سپہ سالار ہوں گے۔ ملک کے سابق آرمی چیف کی مدت ملازمت کتنی دیر رہی؟
پہلے آرمی چیف جنرل سر فرینک میسروی
ملک کے سب سے پہلے آرمی چیف کا نام جنرل سر فرینک میسروی تھا۔ جنہوں نے ایک سال سے بھی کم عرصے کے دوران اپنے فرائض انجام دیئے تھے۔ انہوں نے اگست 1947ء سے لیکر فروری 1948ء تک اپنی ڈیوٹی ادا کی۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے ساتھ اختلافات منظر عام آنے کے بعد انہیں اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔
جنرل سر ڈگلس ڈیوڈ گریسی
جنرل سر ڈگلس ڈیوڈ گریسی برطانوی ہند فوج میں افسر تھے۔ جنھوں نے پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں حصہ لیا تھا۔ وہ پاک فوج کے دوسرے کمانڈر ان چیف تھے۔ انہوں نے فروری 1948ء سے لیکر اپریل 1951ء تک اپنی ذمہ داریاں ادا کی تھیں۔
جنرل ایوب خان
ملک کے تیسرے آرمی چیف کا نام ایوب خان تھا۔ایوب خان پاکستان کے پہلے فور سٹار جنرل اور فیلڈ مارشل تھے۔ 1958ء میں صدر بنے اور جانشین مقرر کرنے سے پہلے 6 سال تک آرمی چیف رہے۔ ان کے دور کے بارے میں کہا جاتا ہے ملکی تاریخ میں تیزی سے ترقی ہوئی جس میں ملک کے دو بڑے ڈیم منگلا اور تربیلا پر کام شروع کیا گیا۔
جنرل محمد موسیٰ
چوتھے آرمی چیف کا نام محمد موسیٰ تھا، انہوں نے مدت ملازمت کے دوران 6 سال تک فرائض ادا کیے۔ان کا مدت ملازمت کا وقت اکتوبر 1958 سے شروع ہو کر جون 1966ء تک تھا۔ ایوب خان نے انہیں مشرقی پاکستان کا گورنر بھی بنایا تھا۔
جنرل یحییٰ خان
ملک کے پانچویں آرمی چیف کا نام یحییٰ خان تھا۔جنرل محمد یحییٰ خان18 ستمبر 1966 سے 20 دسمبر 1971ء تک ملک کے سپہ سالار رہے۔ سانحہ مشرقی پاکستان انہی کے دور میں ہوا تھا۔
گل حسن خان
ملک کے چھٹے آرمی چیف جنرل گل حسن خان تھے۔جنرل گل حسن قومی تاریخ کے سب سے مختصر مدت کے لیے فوجی سربراہ بننے والی شخصیت ہیں۔انہوں نے دسمبر 1971ء سے لیکر مارچ 1972 تک ذمہ داریاں ادا کیں۔کیونکہ حمود الرمان کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد ان کی ملازمت ختم ہو گئی تھی۔
جنرل ٹکا خان
7 ویں آرمی چیف جنرل ٹکا خان 3 مارچ 1972 سے یکم مارچ 1976 تک اس عہدے پر رہے۔جس کے بعد اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں دفاع اور سکیورٹی کا مشیر مقرر کیا تھا۔
جنرل ضیاء الحق
ملک کے آٹھویں آرمی چیف کا نام جنرل ضیاء الحق تھا۔یکم مارچ 1976 سے 17 اگست 1988 تک ساڑھے 12 سال کے طویل عرصے تک 8ویں آرمی چیف کے طور پر اس منصب پر رہے۔ جنرل ضیا الحق نے 1977 میں پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوری حکومت کا تختہ بھی الٹا تھا۔ تاہم بہاولپور کے قریب طیارے میں حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔
جنرل اسلم بیگ
ملک کے 9 ویں آرمی چیف کا نام جنرل اسلم بیگ تھا۔انہوں نے اگست 1988ء سے لیکر اگست 1991ء تک اپنی ذمہ داریاں ادا کی تھیں۔ صدر غلام اسحاق خان نے آرمی چیف کی مدت کے اختتام پر انہیں توسیع دینے سے انکار کر دیا اور سروس سے ریٹائر ہو گئے۔
جنرل آصف نواز
ملک کے دسویں آرمی چیف کا نام جنرل آصف نواز تھا۔انہوں نے اگست 1991ء سے لیکر جنوری 1993ء تک اپنی ذمہ داریاں ادا کی تھیں۔دوران ڈیوٹی ہارٹ اٹیک کے باعث وہ زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔
جنرل عبدا لوحید کاکڑ
ملک کے گیارہویں سپہ سالار کا نام جنرل عبد الواحید کاکڑ تھا۔12 جنوری 1993ء سے 12 جنوری 1996ء تک عہدہ سنبھالا۔جنرل کاکڑ نے اپنے دور میں صدرغلام اسحق خان اور وزیر اعظم نواز شریف کے درمیان میں شدید اختلافات کی وجہ سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران میں مداخلت کی اوردونوں کو استعفا دینے پر مجبور کیا تھا۔ جس کے بعد الیکشن ہوئے اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق چیئر پرسن محترمہ بینظیر بھٹو نے وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔
جنرل جہانگیر کرامت
ملک کے 12 ویں آرمی چیف کا نام جنرل جہانگیر کرامت تھا۔انہوں نے جنوری 1996ء لیکر 1998ء تک اپنی ذمہ داریاں ادا کیں۔ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے دباؤ پر ان سے استعفیٰ لیا گیا تھا۔
جنرل پرویز مشرف
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں پرویز مشرف کو آرمی چیف تعینات کیا۔ان کی مدت ملازمت اکتوبر 1998ء سے لیکر نومبر 2007ء تک تھی۔انہوں نے لیگی قائد میاں محمد نواز شریف کی حکومت کا تختہ اُلٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔وہ 1999ء سے لیکر 2002ء تک ملک کے چیف ایگزیکٹو کے طور پرکام کر چکے تھے۔2003ء میں ہونے والے الیکشن کے دوران انہوں نے صدارت کا عہدہ سنبھالا۔2007ء کو معزولی سے قبل ہی انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا۔
جنرل اشفاق پرویز کیانی
پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت میں جنرل اشفاق پرویز کیانی کو آرمی چیف تعینات کیا گیا تھا۔وہ ملک کے 14 ویں سپہ سالار تھے۔انہوں نے نومبر 2007ء سے لیکر نومبر 2013ء تک اپنا عہدہ پر کام کیا۔سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے انہیں اپنے عہدے میں توسیع بھی دی تھی۔
جنرل راحیل شریف
ملک کے 15 ویں آرمی چیف جنرل راحیل شریف تھے۔انہوں نے نومبر 2013ء سے لیکر نومبر 2016ء تک فرائض انجام دیئے۔انہوں نے اپنے دور کے دوران دہشتگردوں کی کمر توڑی، ملک بھر میں پھیلے ملک دشمنوں کو پکڑنے کے لیے ضرب عضب آپریشن شروع کیے۔ دو دہائیوں کے دوران ریٹائر ہونے والے وہ پہلے آرمی چیف تھے جو اپنی مقررہ مدت پر عہدہ چھوڑ گئے تھے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ
ملک کے 16 ویں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تھے۔جنہوں نے اپنے عہدہ نومبر 2016ء سنھبالا۔انہوں نے اپنے دور کے دوران دہشتگردوں کی کمر توڑی۔ملکی معیشت کے حوالے سے اپنا کردار ادا کیا، سفارتی محاذ پر بھی اپنا کردار ادا کیا۔پہلے دور مکمل ہوا تو سابق وزیراعظم عمران خان نے تین سال کی مزید توسیع دی تھی، جو 27 نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔
جنرل عاصم منیر
ملک کے 17 ویں آرمی چیف کا نام جنرل عاصم منیر ہے۔ان کی بطورِ آرمی چیف تقرری کی سمری پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دستخط کر دیئے ہیں، وہ 29 نومبر کو اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔