سلیمان اعوان: لاہور ہائی کورٹ نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ رضامندی سے زنا کے کیسز میں ملوث خاتون کی مرد کیخلاف گواہی کو نہیں مانا جاسکتا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے زنا کے کیس میں پانچ برس سزا پانے والے ملزم کی اپیل منظور کرلی۔ جسٹس طارق ندیم نے ملزم راشد احمد کی اپیل پر چودہ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
ٹرائل کورٹ کے مطابق ملزم راشد احمد نے شریک ملزم کے ساتھ رابعہ بی بی کو جنسی ہراسگی کا نشانہ بنایا۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ اور شواہد کے مطابق لڑکی خود ملزم کے گھر گئی جہاں رضامندی سے جنسی تعلق قائم ہوئے۔ ٹرائل کورٹ نے زنا کے الزام میں صرف مرد کو سزا دی جبکہ خاتون کو کوئی سزا نہیں دی۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق ٹرائل کورٹ کا صرف اپیل کنندہ کو سزا سنانے کا فیصلہ برقرار نہیں رکھا جاسکتا۔ میڈیکل رپورٹس کے مطابق بھی خاتون کے جسم پر تشدد کے کوئی نشان نہیں پائے گئے۔
فیصلے کے مطابق ملزمان کے خلاف میانوالی میں 2011 میں زیادتی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا۔ ٹرائل کورٹ نے خاتون کی زیادتی کی کہانی پر یقین نہیں کیا۔ ٹرائل کورٹ نے زیادتی کے تحت درج ہونے والی ایف آئی آر میں زنا کی دفعات کے مرد کو سزا سنادی جبکہ ایف آئی ار میں زنا کی دفعات کا ذکر موجود ہی نہیں ہے۔
ٹرائل کورٹ نے اپنے دائرہ اختیار سے باہر نکلتے ہوئے ملزم کو سزا سنائی۔ پراسیکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ ملزم راشد احمد کو الزامات سے بری کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ رابعہ بی بی نے 2011 میں زیادتی کی دفعات کے تحت ملزمان پر مقدمہ درج کرایا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو زنا کی دفعات کے تحت پانچ برس کی سزا سنائی تھی۔