ایک نیوز نیوز: سپریم کورٹ میں زیر سماعت توہین عدالت کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اضافی جواب جمع کرا دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان کی جانب سے حکومتی جواب الجواب جمع کرایا گیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ بابر اعوان اور فیصل چوہدری پہلے ہی اطلاع سے متعلق معذوری ظاہر کر چکے ہیں۔
عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب الجواب میں مزید کہا گیا ہے کہ کیس میں واحد نقطہ یہی ہے کہ مجھےعدالتی احکامات سے آگاہ کیا گیا یا نہیں۔ بابر اعوان اور فیصل چوہدری کی مجھ سے ملاقات کے احکامات کی انتظامیہ نے خلاف ورزی کی۔ 24 مئی سے پنجاب اور اسلام آباد میں تشدد کی وجہ سے شدید دباؤ میں تھے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جمیرز کی وجہ سے رابطہ نہ ہونے کا ابھی تک دعویٰ نہیں کیا۔ پہلے جواب میں جیمرز کی موجودگی میں رابطے کے عمل کو غیر حقیقی لکھا ہے۔ الیکٹرانک میڈیا پر پابندی کے باعث سوشل میڈیا کا استعمال لازمی تھا اور سوشل میڈیا سرگرمیاں مختلف جگہوں پر مختلف اکاوئنٹس سے کی جا رہی تھیں۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھے بتایا گیا سپریم کورٹ نے میرے اور سپورٹرز کے آئینی حق کو تسلیم کرلیا۔ ڈی چوک جانے کا فیصلہ حکومتی تشدد کے نتیجے میں کیا تھا۔ ڈی چوک پر جانے کا فیصلہ سپریم کورٹ فیصلے سے پہلے کر چکا تھا۔
سابق وزیراعظم کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں استدعا کی گئی ہے کہ وزیر اعلیٰ کے پی کاروان کے ہمراہ جیمرز کی دستاویزات جمع کرانے کی اجازت چاہتا ہوں۔ میرے جواب اور دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں اس سے قبل وزارت داخلہ نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی ٹویٹس، ویڈیو پیغام اور کالز کا ریکارڈ جمع کرایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے اپنے تحریری جواب میں غلط بیانی کی اور ان کا پہلے ہی ڈی چوک جانے کا منصوبہ تھا۔