ایک نیوز:پنجاب کے پہلےانقلابی ایجوکیشن پروگرام کے تحت وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے پنجاب سکول ری آرگنائزیشن پروگرام کی منظور ی دےدی۔
پروگرام کے تحت سرکاری سکولوں کے ایک ہزار گراؤنڈ زکی 6ماہ میں تعمیر وبحالی کا ہدف مقرر، سرکاری سکولوں میں ہفتہ وار او رماہانہ ”مقابلے“شروع کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
راجن پور،لیہ، بھکر میں سی ایم پنجاب سکول نیوٹریشن پروگرام پائلٹ پراجیکٹ کا اگست سے آغاز ہوگا، وزیر اعلیٰ مریم نواز نے14ہزار اے ای اوز اور ایس ایس ای کی ریگولرلائزیش کا پلان طلب کرلیا۔
پنجاب بھر میں سہولیات اور ضروریات کا تعین کرنے کے لئے سکولوں کی جامع میپنگ کرنے کی بھی ہدایت جاری کی گئی ہے،گرین سکول پروگرام کے تحت ہر طالبعلم کم ازکم ایک پودا لگائے گا۔
سرکاری سکولوں میں سپوکن انگلش اور کریکٹر بلڈنگ کلاسز شروع کرنے کی تجاویز کاجائزہ لیتے ہوئے وزیراعلی مریم نوازشریف نے پنجاب بھر میں 603نان فنکشنل سکولوں کی بحالی کی ہدایت بھی جاری کی، سکولوں کی مانیٹرنگ کے لئے ارکان صوبائی اسمبلی کوڈیوٹیاں تفویض کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔
اساتذہ کے لئے ای ٹرانسفر آسان اور قابل عمل بنانے کا جائزہ لیا، میٹرک کی سطح پر ٹیکنالوجی کے 12کورسز متعارف کرانے کا جائزہ، سکول مینجمنٹ کونسلز کو فعال اور موثر بنانے پر اتفاق کم لاگت میں کلاس روم، آئی ٹی لیب، ایس ایم سی کے ذریعے بنانا ممکن ہوگا۔
سرکاری سکولو ں میں ٹیچر میٹنگ، سہ ماہی سٹوڈنٹ رپورٹ کارڈ کے اجراء پر اتفاق، سکول سسٹم کی ری ویمپنگ کے لئے جامع سکول ایجوکیشن پالیسی تیار کرنے کی ہدایت، ورچوئل ریلیٹی روم، ٹیک روم، آرٹ روم او ردیگرجدید سہولتیں مہیا کرنے کاجائزہ پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ،قائد اعظم اکیڈمی آف ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ اورپنجاب ایگزیمینیشن کمیشن کو یکجا کر نے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
مریم نوازنے کہا کہ ایجوکیشن کے لئے فنڈز کی کمی نہیں آنے دی جائے گی،ہر ڈسٹرکٹ میں ارلی چائلڈ ہڈ ایجوکیشن سنٹر آف ایکسی لینس قائم کیاجائے گا،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں پبلک سکول ری آرگنائزیشن پروگرام کا جائزہ لیا گیا، صوبائی وزیر ایجوکیشن رانا سکندر حیات نے ایجوکیشن ری سٹرکچرنگ پروگرام پر تفصیلی بریفنگ دی۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب،وزیر اطلاعات عظمیٰ زاہد بخاری، وزیر سکول ایجوکیشن راناسکندر حیات،ایم پی اے نوشین عدنان، ثانیہ عاشق، سیکرٹری ایجوکیشن،پرنسپل سیکرٹری ساجد ظفر ڈال اور دیگر حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔