ایک نیوز:وزیر اعلی کے پی کے نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری کے پی میں حکومت ہے ،بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی، اپیکس کمیٹی میں پالیسی بتائی گی ، اپیکس کمیٹی میں کسی بھی قسم کے آپریشن کا ذکر نہیں تھا۔
وزیراعلیٰ کے پی کے نے کہا کہ امن و امان کے حوالے سے بات ہوئی اور انعامات دینے کی بات کی گئی، جس کو عزم استحکام پاکستان کا نام دیا گیا ،ہماری حکومت میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی، ہم نے سی ٹی ڈی سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کومضبوط کیا ۔
انہوں نے کہا کہ بلاول نے پوری دنیا کا چکر لگایا ، افغانستان نہیں گیا ان کو پاکستان اور فوج کی پرواہ نہیں ہے کوئی پلان بنا کر افغانستان جاتے اب بات چیت نہ کرکے مسئلہ بڑھتا جارہا ہے، بات چیت ہونی چاہیے، افغانستان سے بات چیت کرنی ہے تو ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔
علی امین گنڈاپورنےکہا کہ ہمارے لوگ شہید ہوئے دہشتگردی کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں ،ہم امن چاہتے ہیں ،بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ مذاکرات کے لیے کہا ہے ،کوئی بھی مذاکرات نہیں ہوئے، اداروں کے ساتھ یا وفاقی حکومت کے ساتھ بات نہیں کی، ٹرزم اینڈ کنڈیشن مذاکرات پر یہی ہوں گی، مینڈیٹ واپس کیا جائے، 9 مئی پر کمیشن بنایا جائے ،آپریشن کی کوئی کلیریٹی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں میری جو بھی ملاقات ہو ئی وہ ایک پروگرام میں ہوئی ہے ،آئینی طور پر گورنر کا صوبے میں کوئی کام نہیں ہے ،میرے اوپر الزامات لگائے گے اب ہتک عزت کے لیے تیار رہے، سیاسی سسٹم میں میرا مینڈیٹ چوری کیا گیا، میری پارٹی کا نشان لیا گیا، ووٹ چوری کیا گیا ۔
وزیراعلیٰ کے پی کے نے کہا کہ میں نے بجلی بند کردی 22 سو ارب آپ آئی پی پیز کو دے رہے ہیں ،میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا، 1510 ارب روپے جو دینا ہے وہ دے نہیں رہے ایک مہینے میں 1 ارب روپے کی ریکوری کی ہے ہم حقوق لینا چاہتے ہیں۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ہمارا عوامی بجٹ ہے، ٹیکس فری بجٹ ہے ہم تعلیم کی طرف جارہے ہیں ہم 1 لاکھ لوگوں کو روزگار دیں گے،ہر طرف ووٹ چوری ہوا، ہم 25 فیصد ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں گے ،میری ملاقات محسن نقوی سے نہیں وزیر داخلہ سے ہوتی ہے پھر بات چیت ہوگی ہے، اگر ہمارے مطالبات نہ مانے تو ہمارا ری ایکشن بھی آپ کے سامنے ہوگا۔