ایک نیوز: سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے میڈیا ٹاک کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدم استحکام کے لئے پاکستان میں روزانہ پاک فوج قربانیاں دی جا رہی ہیں، اسمبلیاں مسائل کا حل ہونا چاہیے پوائنٹ سکورنگ کےلئے نہیں ہونی چاہیں۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ جب بھی پہلے دہشت گردی کے خطرات سامنے آئے،سانحہ اے پی ایس ہوا تو نیشنل ایکشن پلان کے معاملات کو منظور کیا گیا،کل کا ردعمل جو سامنے آیا ایسی جگہ جہاں بجٹ بننا، جہاں قانون بننا ہے ،ایوان میں غربت کے خاتمے کی بات کرنی ہے اگر وہاں شور شرابا دہائیوں پر محیط ہوجائے تو سوچنے پر مجبور ہوں۔
ملک محمد احمد خان کاکہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن اورعلی محمد دلیل سے بات کر سکتے ہیں تو ان باتوں کا کیسے مقابلہ کرنا ہے، عزم استحکام کامیاب ہوجائے ملکی بقا پر متحد ہیں لیکن چند گروہ اپنے ذاتی مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
سپیکر نے کہا کہ عزم استحکام پاکستان پر اعتراض ہے تو اس سے دو نقصان ہونگے، سلامتی دائو پر لگ جائے گی،وزیر خزانہ کی تقریر پر بجٹ کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھالی جاتی ہیں لیکن ایسے رویوں کو روکنا ہوگا، بلڈنگیں بنانے سے کچھ نہیں رویے بہتر کرنا ہوں گے،دھرنوں کی سیاست کا ناقد رہا ہوں،دھرنوں کے مخالف ہوں دھرنوں نے سوائے عدم استحکام کے علاوہ کچھ نہ دیا۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ جتھے آتے ہیں دو دو ماہ دھرنا دیتے ہیں اربوں ڈالر کی معیشت برباد کر دیتے ہیں، محمد زبیر نے بے بنیاد بات کی ہے ،نوازشریف اور جنرل باجوہ کے ملاقاتیں لندن ہوئیں اسے مسترد کرتا ہوں ،نوازشریف اور جنرل باجوہ کی ملاقات صرف محمد زبیر تک محدود رہتی ہے تو کیسے خفیہ رہ سکتی ہے۔
سپیکر نے کہا کہ اگر دونوں کی ملاقات ہوئی تو امیگریشن میں ریکارڈ تو ہوگا بالکل بے بنیاد الزام لگایا ہے، حکومت کو غیر آئینی طریقے سے ہٹایا گیا، آرمی چیف ملوث رہے ،جنرل باجوہ کی میل ملاقات تو کیا بات چیت بھی نہیں ہوئی،محمد زبیر کی بات پر جوڈیشل کمیشن بنانے سے پہلے حقائق سامنے لانے چاہیں۔