ایک نیوز: روس میں صدر پوٹن کے خلاف ایک مسلح بغاوت ہوئی ہے تاہم یہ بغاوت روسی فوج کی جانب سے نہیں بلکہ ایک نجی فوج ویگنر گروپ کی جانب سے کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق عالمی تجزیہ کار روسی ویگنر گروپ کا موازنہ امریکا کی بلیک واٹر کمپنی سے کرتے ہیں جو بدنام ہونے کے بعد کئی مرتبہ نام تبدیل کرچکی ہے اور آج کل ’اکیڈمی‘ کہلاتی ہے۔ ویگنر گروپ کے ہزاروں نجی فوجی اہلکار یوکرین میں روسی فوجیوں کے شانہ بشانہ لڑ رہے تھے۔حال ہی میں ویگنر گروپ کے فوجیوں نے یوکرینی افواج سے باخموت شہر چھیننے کے لیے طویل اور مہنگی جھڑپ میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
ویگنر گروپ اسی طرح روسی فوج کی معاونت کر رہا تھا جس طرح بلیک واٹر نے عراق اور افغانستان میں امریکی افواج کے لیے کام کیا۔ وہ لڑائیاں جو باقاعدہ فوج کے اہلکار نہیں لڑ پا رہے تھے نجی فوج نے تمام قوانین اور اخلاقیات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لڑیں اور جیت لیں، ویگنر گروپ پچھلے مہینے تک روسی صدر پوٹن کا اہم اتحادی تھا۔
ویگنر گروپ کوئی ایک کمپنی نہیں بلکہ یہ مختلف کاروباروں کا مجموعہ ہے اور اس کا روس کے سیکیورٹی اپریٹس سے گہرا تعلق ہے۔ یہ بیک وقت لڑائیاں بھی لڑتا ہے اور روس کے لیے وسائل بھی جمع کرتا ہے۔ ویگنر گروپ سب سے پہلے 2014 میں یوکرین میں سامنے آیا تھا جہاں اس نے کریمیا پر قبضے میں روسی افواج کی مدد کی تھی۔ ویگنر گروپ کے سربراہ یوفگینی پریگوژن روسی صدر ولامیر پیوٹن کے قریبی دوست تھے جنہوں نے گروپ کی مالی پشت پناہی کی اور اسی بنا پر امریکا نے کئی بار ان پر پابندیاں عائد کیں اور اب پریگوژن پوٹن کے خلاف بغاوت کر چکے ہیں۔امریکا میں ویگنر گروپ کے خلاف خاصی مخاصمت پائی جاتی ہے کیونکہ امریکی سیاستدان اور تجزیہ کار اسے پوٹن کا آلہ کار سمجھتے رہے ہیں۔فارن پالیسی میگزین کے مطابق ویگنر گروپ پر 2016 اور 2018 میں امریکا کے انتخابات میں مداخلت کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے۔حالیہ بغاوت کے بعد امریکیوں کا کہنا ہے کہ روس نے اپنے ساتھ ہی لڑائی شروع کردی ہے۔