ایک نیوز: ویگنر نے روسٹوو آن ڈان میں روسی فوجی ہیڈکوارٹر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور ماسکو کی طرف پیش قدمی کا اعلان کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملیشیا کے رہنما پریگوزن کا کہنا ہے کہ 25,000 افراد ماسکو پر فوجی سربراہوں کو نکالنے کے لیے مارچ کریں گے کیونکہ پیوٹن نے ان پر مسلح بغاوت کا الزام لگایا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں فوج کو وزارت داخلہ کی عمارت میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ۔
روس میں بغاوت کی کوشش کے خدشات تب سے بڑھ رہے تھے جب ویگنر ملیشیا کے دستوں نے روس کے جنوبی شہر روسٹوو آن ڈان میں فوجی اور وزارتی ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بول دیا تھاجس کی قیادت یوگینی پریگوزین نے کی تھی۔پریگوزن نے ایک پیغام جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اس کے آدمی روسٹوو آن ڈان میں سدرن ڈیفنس کمانڈ میں گھس آئے ہیں اور شہر کا ہوائی اڈہ ان کے کنٹرول میں ہے۔رہائشیوں کو سرکاری اہلکاروں نے اپنے گھروں میں رہنے کو کہا ہے یہاں تک کہ اپنے سیل فون پر کارروائی کو لائیو سٹریم کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
This is huge: The Wagner Group is now storming the headquarters of the Russian Defense Ministry in Rostov, Russia, which means they are well on their way to Moscow. Not a great day to be Vladimir Putin or a Putin supporter today. A coup in real-time. pic.twitter.com/2rwfpXrgux
— Victor Shi (@Victorshi2020) June 24, 2023
ویگنر گروپ کے سربراہ نے یوکرین میں پیش قدمی روک کر بعض علاقوں سے دستے واپس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جنگ یوکرین کو نازیوں سے پاک یا غیر فوجی علاقہ بنانے کے لیے نہیں لڑی گئی ہے۔ جنگ کی ضرورت ہی نہیں تھی، وزیر دفاع اس جنگ کو اپنے لیے ایک اور تمغہ حاصل کرنے کا ذریعہ بنائے ہوئے ہیں اور مارشل بننا چاہتے ہیں۔
کریملن نے ویگنر گروپ کی جانب سے لگائے گئے بمباری کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے یوگینی پریگوزن پر لوگوں کو خانہ جنگی کیلئے اکسانے کا الزام عائد کیا ہے جبکہ نئی پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ماسکو کی سڑکوں پر ٹینک بلائے گئے ہیں۔ یوکرین سے جڑے علاقوں میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
یوکرین سے جڑے روسی علاقے روستوف کے گورنر نے علاقے میں کرفیو نافذ کیے جانے کی اطلاعات کی تردید کی ہے لیکن شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلیں۔ روسی پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ صورتحال سےصدر پیوٹن کو لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جارہا ہے۔ بغاوت کےالزام میں ویگنر گروپ کے سربراہ کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ ویگنر گروپ کے بانی کے خلاف باغیوں کی مدد کے الزامات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ الزامات ثابت ہونے پر ویگنر گروپ کے بانی یوگینی پریگوزن کو 12 سے 20 سال جیل ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب امریکا کا کہنا ہے کہ روس میں پیدا ہونے والے نئے بحران پر وائٹ ہاؤس کی گہری نظر ہے، صورتحال سے امریکی صدر جوبائیڈن کو آگاہ کردیا گیا ہے جبکہ اتحادیوں اور شراکت داروں سے صورتحال پر مشاورت کی جائے گی۔
‼️ Putin, are you still sleeping? And Prigozhin already controls the headquarters of the Southern Military District of the RF Armed Forces in Rostov and the airfield
— Lew Anno Suport #Ukraine 24/2-22 (@anno1540) June 24, 2023
As the mercenary stated, control over the airfield will not allow the take-off of combat aircraft. At the same… pic.twitter.com/ezBSwIFqnz
یاد رہے کہ روسی فوجی قیادت کیخلاف علم بغاوت بلند کرنے والے ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزن ماضی میں روسی صدر کے بہت قریب تھے۔ روسی صدر پیوٹن کے قریبی ساتھی اور ان کے شیف یوگینی پریگوزن نے ایک باورچی سے سب سے طاقت ور مشنری گروپ ویگنر کے سربراہ بننے تک کا سفر چند ہی سالوں میں طے کیاتھا۔ جو شخص کبھی صدر پیوٹن کے کھانے کا خیال رکھتا تھا وہی آج ماسکو کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی بات کا اعلان کر رہا ہے۔
پریگوزن نے ہاٹ ڈاگ سٹینڈ کے نام سے ریسٹورنٹ کھولا اور پیوٹن کی توجہ حاصل کر کے جلد ہی روسی حکومت کا بڑا فوڈ کنٹریکٹر بن گیا۔ 2006میں امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کو ماسکو میں دئیے جانے والے اسٹیٹ ڈنر کا اہتمام بھی پریگوزن نے ہی کیا تھا۔اس وقت صدر بش نے پریگوزن کو پیوٹن کے شیف کا لقب بھی دیا ۔ 2014 میں پریگوزن نے روسی صدر کی مدد سے ویگنر گروپ کی بنیادرکھی۔ اس گروپ کے مشنریز اس وقت لیبیا،شام،یوکرین میں پرسرپیکار ہیں۔پریگوزن پریہ الزام بھی ہے کہ 2016 میں امریکی الیکشن میں جس روسی کمپنی آئی آر اے نے مداخلت کی وہ بھی درحقیقت انہی کی ملکیت ہے۔