اس قانون سازی کا ایک اور اہم پہلو یہ بھی ہے کہ امریکی سینیٹ یا کانگریس کے ایوان بالا میں ڈیموکریٹس کو 15 ریپبلکنز کی حمایت بھی حاصل ہوئی جس کی وجہ سے یہ قانون سازی 65 ووٹوں سے منظور ہوئی جبکہ اس کے خلاف 33 ووٹ پڑے۔
گزشتہ ماہ ہی امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک شہر میں پرائمری سکول اور نیو یارک میں بوفیلو کی سپر مارکیٹ میں فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں 31 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ان واقعات کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے سوال اٹھایا تھا کہ ’ہم کب گن لابی کے سامنے کھڑے ہوں گے؟‘
گن کنٹرول بل کو کانگریس کی منظوری کے بعد ایوان نمائندگان سے بھی پاس ہونا ہو گا جس کے بعد صدر جو بائیڈن اس پر دستخط کریں گے اور یہ باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔
اس پورے عمل میں زیادہ وقت نہیں لگے گا لیکن اس قانون سازی کو اہم قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اب بھی اس میں ایسے کئی نکات شامل نہیں جن کا مطالبہ ڈیموکریٹ اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں نے کیا تھا۔
مجوزہ بل میں 21 سال سے کم عمر افراد کے لیے اسلحہ خریدنے سے پہلے ان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے تاکہ ہر کوئی باآسانی اسلحہ نہ خرید سکے۔
اس کے ساتھ ساتھ نئے بل میں وفاقی فنڈنگ کے طور پر 15 ارب ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے جو ذہنی صحت کے پروگرام اور سکول سیکیورٹی بہتر بنانے پر خرچ کیے جائیں گے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی ریاستیں ایسے قوانین نافذ کریں، جن کے تحت خطرہ سمجھے جانے والے افراد سے اسلحہ لیا جا سکے اور اس ریاستوں کو ایسے قوانین کے نفاذ کی ترویج دینے کے لیے فنڈنگ کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
امریکی سینیٹ سے منظور شدہ بل میں ایک اور نقص کو بھی دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے جسے ’بوائے فرینڈ لوپ ہول‘ کہا جاتا ہے۔ اس تجویز کے مطابق ایسے افراد کو اسلحہ بیچنا ممنوع قرار دیا گیا ہے، جن کو غیر شادی شدہ پارٹنرز پر تشدد یا ان کو ہراساں کرنے کے الزام میں سزا ہو چکی ہے۔