تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں معاشی ٹیم کے اجلاس کی صدارت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بڑی صنعتوں پر ٹیکس لگانے کا مقصد غربت کو کم کرنا ہے، جن بڑی صنعتوں پر ٹیکس لگایا جا رہا ہے ان میں سیمنٹ، سٹیل، آئل اینڈ گیس، بینکنگ انڈسٹری، آٹو موبیل انڈسٹری، فرٹیلائزر انڈسٹری، سگریٹ انڈسٹری اور شوگر انڈسٹری شامل ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ حکومت سنبھالنے کے بعد ہمارے پاس دو راستے تھے۔ ایک راستہ یہ تھا کہ ہم اصلاحات کر کے الیکشن کی طرف چلے جائیں جبکہ دوسرا راستہ یہ تھا کہ سخت فیصلے کریں اور ملک کی ڈوبتی ہوئی معیشت کو سہارا دے کر سنبھالنا تھا، یہ پہلا بجٹ ہے جو غریب عوام کی مشکلات کو دور کرنے کیلئے بنایا گیا ہے، اس بجٹ میں معاشی وژن دیا گیا ہے۔ ہمیں غریبوں کے کندھوں پر بوجھ کم کرنا ہے۔ ہم مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے جان لڑائیں گے۔ ہمارے ضمیر کی آواز یہ تھی آسان فیصلے سے قوم کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ سیاست نہیں بلکہ ریاست کو بچانے کا وقت ہے۔ ہم جرات کے ساتھ آگے بڑھیں گے اور معیشت کی ہچکولے کھاتی کشتی کو پار لگائیں گے۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اتحادی حکومت نے مشاورت کر کے بڑے جرات مندانہ فیصلے کیے۔ ان فیصلوں سے مختصر دورانیے کے لیے مشکلات آئیں گی۔ انہوں نے یہ بات دہرائی کہ اگر آئی ایم ایف نے کوئی نئی شرط نہ لگائی تو معاہدہ ہو جائے گا۔
جن لوگوں کو خدا نے نعمتوں سے نوازا ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ آج آگے بڑھیں اور پاکستان کو خوشحال بنانے کے لیے اپنی دولت کا کچھ حصہ خرچ کریں۔