انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کے فروغ اور تحفظ کے لیے 'ڈس انفارمیشن' کا مقابلہ کرنے والے گروپ آف فرینڈز کے اجلاس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کو عوام اور نجی حیثیت میں آن لائن اور آف لائن غلط معلومات کی روک تھام کے لیے ایک بین الاقوامی لائحہ عمل ہونا چاہیے۔
غلط معلومات جیسے عنصر سے نمٹنے کے لیے تجاویز دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے رکن ممالک اور اقوام متحدہ کی جانب سے فروغ دی جانے والی معلوماتی مہموں کے ذریعے عوامی آگاہی بڑھانے اور غلط معلومات کے خلاف سماجی مزاحمت اور لچک پیدا کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے غلط معلومات اور ان کے نیٹ ورکس کا پتہ لگانے، تجزیہ کرنے اور بے نقاب کرنے کے لیے حکومتوں اور ان کے متعلقہ اداروں کی صلاحیت میں اضافے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور اس کی ایجنسیوں کو رکن ممالک، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں معلومات کا تجزیہ کرنے اور حقائق کی جانچ پڑتال اور خاص طور پر آن لائن معلومات کی چھان بین کرنے کی صلاحیت پیدا کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اور بین الاقوامی محققین کے ساتھ ساتھ غلط معلومات کے خلاف لڑنے والے اداروں کو مالی اور تیکنیکی مدد فراہم کرنی چاہیے۔
وزیر خارجہ زور دیا کہ اقوام متحدہ کا محکمہ اطلاعات اس تناظر میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو غلط معلومات کے خلاف فائر وال بنا کر انسانی حقوق، کمیونٹیز اور ریاستوں کے درمیان تعلقات میں غلط معلومات کے منفی اثرات کم کرنے کے لیے تعاون کے ذریعے توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو قومی اور بین الاقوامی سرگرمیوں کے لیے ایک متحرک قوت کے طور پر کام کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت جیسی جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سمیت اقدامات کے لیے راہنما اصول تشکیل دینا چاہیے۔
وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں یہ تجویز بھی پیش کی کہ اقوام متحدہ کو اس سے متعلق نجی شعبوں، سوشل میڈیا مہم اور دیگر غیر سرکاری محکموں کی پابندی کے لیے قواعد اور ضوابط تشکیل دینے چاہئیں۔