ایک نیوز:سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کا امریکا میں نیویارک سٹی بار ایسوسی ایشن کے ارکان سے خطاب میں کہنا تھا کہ جب ملک میں مارشل لا کا خطرہ در پیش ہو عدالتیں کھلی ہوں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بھی عدالت رات کو کھولی گئی کیونکہ نجی نیوز چینل نے ایسا ماحول بنا دیا تھا کہ مارشل لا لگنے والا ہے،جب ضیاء الحق اور پرویز مشرف منتخب وزرائے اعظم کو ہٹا رہے تھے تو کاش تب بھی عدالتیں اوپن ہوتیں، کاش عدالتیں 5 جولائی کو کھلی ہوتیں جب جنرل ضیاءالحق ایک منتخب وزیراعظم کو ہٹارہے تھے اسی طرح انہیں 12 اکتوبر کو بھی کھلا ہونا چاہیے تھا جب جنرل پرویز مشرف نے ایک منتخب وزیراعظم کو معزول کیا۔
جسٹس اطہرمن اللہ کا تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ اگر کسی نے اس وقت تک وزیر اعظم عمران خان کو کسی غیر آئینی طریقہ سے ہٹانے کی کوشش کی ہوتی تو پھریہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا امتحان ہوتا کہ وہ آئین کو بالادست بنانے کے قابل ہے کہ نہیں۔
سپریم کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے6جج جنہوں نے سپریم کورٹ کوعدالتی امور میں ایجنسیز کی مداخلت کے حوالے سے خط لکھا تھا ان میں سے5جج وہ ہیں جن کی نشاندہی اور تعیناتی کی سفارش انہوں نے بحیثیت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ خود کی تھی۔
جب بھی مارشل لاء کا خطرہ ہوعدالتیں کھلی ہوں: جسٹس اطہر من اللہ
Jul 24, 2024 | 16:41 PM