ایک نیوز: ذرائع آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ محصولات تسلی بخش نہ ہونے پر منی بجٹ کے بارے میں سوچے جانے کا امکان ہے، نیا آئی ایم ایف پیکیج آخری ہونے پر تبصرہ نہیں کیا جاسکتا ، اس کا دارومدار نئے پروگرام کی کامیابیوں پر ہے۔
ذرائع آئی ایم ایف کے مطابق زرعی ٹیکس کا ٹارگٹ صوبوں اور وفاق کے درمیان تعاون پر انحصار رکھتا ہے، زرعی ٹیکس کا قانون بننے پر لاگو ہونے کا امکان ہے، پی آئی اے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے بارے میں فیصلے نئے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت کرنے ہونگے۔
پاکستان کو کوئی ایسا قدم نہیں اٹھانا جس سے بجٹ اہداف متاثر ہوں، ڈالر کی قیمت تعین مارکیٹ کا اختیار ہے، آئی ایم ایف سیاسی معاملات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتا، آئی ایم ایف کی شرائط حکومت کو ہر صورت پوری کرنا ہونگیں، حکومت کی تبدیلی کے اقدامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جاسکتا۔
پاکستان کو سیاسی چیلنجز نمٹنے کیلئے اپنے طور پر اقدامات کرنا ہونگے، ہیومن کیپٹل بہتر بنانے کیلئے حکومت حکمت عملی بنائے جانے پر کام کررہی ہے، مہنگائی سے نمٹنے کیلئے پاکستان اقدامات کررہا ہے، ٹیکس مشینری کی استعداد کو بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہر شعبے کو ٹیکس میں بہتری کیلئے کردار ادا کرنا پڑے گا۔
نئے آئی ایم ایف پیکیج کی قسطیں جاری کرنے کی ٹائم لائن تیار کی جارہی ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی بہتر کرنے کی کوشش کرنا ہوگی، پرائمری معاشی ڈھانچے کی بہتری کیلئے پاک آئی ایم ایف معاہدہ کارگر ثابت ہوگا، نئے پیکیج کی شرائط پوری کرنے کیلئے پیشگی اقدامات ہوچکے ہیں۔
پاور کے شعبے میں بری کارکردگی اور پیداواری لاگت سے نمٹنا ہوگا، اس عمل کے ذریعے بجلی کی لاگت کم کرنے کیلئے کوشش کی جائے گی، بینکوں کے پالیسی ریٹ پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں،آئی پی پیز کے ساتھ کئے گئے معاہدوں سے اقتصادی مشکلات پیدا ہورہی ہیں، ٹیکسوں کے نئے سٹرکچر کی تشکیل کیلئے وفاق اور صوبوں کے تعاون لازم ہے۔