فحش ویڈیوز، بہاولپور یونیورسٹی وائس چانسلر کی طلبی،وارنٹ جاری

فحش ویڈیوز، بہاولپور یونیورسٹی وائس چانسلر کی طلبی،وارنٹ جاری

ایک نیوز: قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی نے اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسرکے پاس طالبات کی نازیبا تصاویربرآمد ہونے کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔وائس چانسلر کےوارنٹ جاری کرنے کی ہدایت۔

تفصیلات کے مطابق اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپو رمیں منشیات کی خرید و فروخت کا واقعہ،نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے 3 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔کمیٹی میں سیکرٹری معدنیات بابر امان بابر، ڈی آئی جی امین بخاری اور ڈی آئی جی راجہ فیصل شامل ہیں،کمیٹی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات کرے گی، کمیٹی واقعہ میں ملوث افراد کا تعین کرے گی اور اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کرے گی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تعلیم کا اجلاس ہوا،کمیٹی نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورکے وائس چانسلر کے اجلاس میں نہ آنے پرسخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔کمیٹی نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورکے وائس چانسلرکے وارنٹ جاری کرنے کی ہدایت کر دی۔ ڈی پی اوبہاولپورکو کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔

چیئرمین کمیٹی کا کہنا ہے کہ اعلٰی تعلیمی اداروں میں اس قسم کے واقعات کسی صورت برداشت نہیں کئے جا سکتے،چیئرمین ایچ ای سی اس سارے معاملے کی نگرانی کریں۔

اس سے قبل بہاولپور پولیس کا دعویٰ ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی کے ایک اہلکار کے موبائل فون سے ’لڑکیوں کی کم از کم 400 فحش ویڈیوز اور تصاویر برآمد ہوئی ہیں‘ جن کی فرانزک رپورٹ کے بعد مزید کارروائی آگے بڑھائی جائے گی۔

پولیس نے اب تک اسلامیہ یونیورسٹی کے تین اہلکاروں کے خلاف آئس رکھنے کے الزام میں تین مختلف مقدمات درج کیے ہیں۔ تاہم یونیورٹسی انتظامیہ نے ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے انھیں ایک ’منظم سازش‘ اور ’انتقامی کارروائی‘ قرار دیا ہے۔

آئس رکھنے کے الزام میں ایک پروفیسر کو 2 ماہ پہلے گرفتار کیا گیا جنھیں ضمانت پر رہائی ملی جبکہ پولیس کی جانب سے اسی الزام میں دو مزید اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

مقامی پولیس کے ترجمان عمر سلیم نے بتایا کہ ’پولیس کو یونیورسٹی کے ایک اعلیٰ اہلکار کے موبائل فون سے کم از کم چار سومبینہ فحش ویڈیوز اور تصاویر بر آمد ہوئی ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ یونیورسٹی کے مختلف حکام اور طالبات کی ہیں۔‘

پولیس نے اسی یونیورسٹی اہلکار سے منشیات برآمد ہونے کا بھی دعویٰ کیا ہے اور پولیس کا کہنا ہے کہ اس اہلکار کو حراست میں لیتے ہوئے مقدمہ درج کیا جا چکا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔

دوسری جانب بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی کے قانونی مشیر فاروق بشیر ایڈووکیٹ پولیس کے ان الزامات کو ’من گھڑت اور جھوٹا‘ قرار دیتے ہیں۔

اسلامیہ یونیورسٹی بہاوپور سکینڈل کے حوالے سے چ چیئرمین  ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے ایک نیوز  سے  خصوصی گفتگو میں کہا کہ ایک باپ اور ایک استاد کی حیثیت  سےچاہتا ہوں یہ واقعہ اللہ کرئے یہ جھوٹ ہو۔باعث شرم ہے یہ کیا ہو گیا ہمارے اداروں کو۔اگر ایسی کوئی واقعی بات ہے تو ہمیں اس کو مثال بنانا ہو گا کسی کو بھی نہیں چھوڑنا چاہیئے۔ایچ ای سی نے واقعے کی ابتدائی رپورٹ یونیورسٹی سے حاصل کر لی۔

26 جولائی کو  قائمہ کمیٹی نے یونیورسٹی وائس چانسلراور دیگر حکام کے ساتھ  مقامی انتظامیہ  کو واقعے کی رپورٹ کے ہمراہ طلب کر لیا،سزا کا عمل جب تک نہیں ہو گا یہ چیزیں چلتی رہیں گی،اس واقعے میں جو بھی ملوث ہے اس کو چوک میں لٹکا دینا چاہیئے۔

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-07-24/news-1690196227-5819.mp4

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کے چیئرمین  مخدوم سید سمیع الحسن نے بہاوپور یونورسٹی کے سکینڈل پر ایک نیوز سے خصوصی گفتگو  میں کہا کہ واقعہ میں ملوث افسران کےپولیس کے تھرو ورانٹ جاری کر رہے ہیں،ملوث افسران کو قائمہ کمیٹی نے طلب کر لیا ہے،وہ اس واقعےمیں ملوث اور اس واقعے کے ذمہ دار ہیں۔

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-07-24/news-1690196251-7504.mp4