سیما حیدر کیس،دستاویزات کیساتھ چھیڑ چھاڑ کے الزام میں 2 بھائی گرفتار

 سیما حیدر کیس،دستاویزات کیساتھ چھیڑ چھاڑ کے الزام میں 2 بھائی گرفتار

ایک نیوز :  سیماحیدر کیس میں بھارتی پولیس نے بلند شہر سے دو بھائی گرفتار کرلئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق یوپی اے ٹی ایس نے  پاکستان سے نیپال کے راستے غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہونے والی سیما حیدر سے متعلق کیس میں بلند شہر سے دو بھائیوں کو حراست میں لے لیا ہے ۔ دونوں  بھائیوں پر سیما حیدر اور سچن کےدستاویزات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا الزام ہے۔دونوں بھائیوں کی شناخت پشپیندر اور پون کے نام سے ہوئی ہے اور  دونوں احمد گڑھ میں ایک عوامی خدمت مرکز چلاتے ہیں۔ سیما حیدر سے متعلق تحقیقات کے دوران پولیس کو ملی اطلاع کی بنیاد پر اے ٹی ایس نےدونوں بھائیوں کو اتوار کی رات اپنی تحویل میں لے لیا۔

ٌپولیس کا کہنا ہےکہ  پشپیندر اور پون پر سیما حیدر اور سچن کے شناختی اور دیگر دستاویزات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا الزام ہے۔ اس کارروائی کے بعد پاکستان سے  بھارت آنے والی سیما حیدر اورسچن کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔
 دوسری طرف پاکستانی خاتون سیما کی واٹس ایپ چیٹ سے سامنے آیا ہے کہ ان کے پاس پیسے نہیں بچے تھے۔ سیما حیدر کی چیٹ دیکھ کر معلوم ہوا کہ وہ بس سروس کے منیجر پرسنا گوتم سے مسلسل بات کر رہی تھی۔ سیما نے اسے پرسنا گوتم کی بس کے ذریعے مزید سفر کروایا۔ گوتم نے سیما کو پوکھرا میں اس جگہ کا مقام بھیجا جہاں سے 12 مئی کی صبح 7 بجے بس روانہ ہونے والی تھی۔سیما نے چیٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ بھائی، سچن کو پیغام بھیجیں۔
ذرائع کے مطابق سیما کو انکے جاننے والے کو بتایا کہ سنولی اور رکسول بارڈر اس کے لیے بہت خطرناک ہوگا کیونکہ وہ پاکستانی شہری ہے اور وہاں پکڑے جانے کا خطرہ ہمیشہ رہتا ہے۔ سیما حیدر نے جن آٹھ بارڈرز کے بارے میں معلومات لی تھی ان میں سنولی، بنبسہ، رکسول، سدھارتھ نگر، سیتامنی، کاکڑ بھٹا، جوگبنی اور سلی گڑی شامل ہیں۔ یہ وہ بارڈرز ہیں جہاں نیپال سے جانے والی بسوں کو روک کر چیک کیا جاتا ہے لیکن سدھارتھ نگر ایسا بارڈر تھا جہاں ہند،نیپال دوستی بس کی کم چیکنگ ہوتی تھی اور  وہ اسی بارڈر سے آرام سے گزر سکتی ہے۔ سیما حیدر باآسانی اس بارڈر کے ذریعے بھارت روانہ ہوگئیں۔ یہاں انہیں نہ تو نیپال بارڈر پر چیکنگ سے گزرنا پڑا اور نہ ہی بھارتی بارڈر پر چیکنگ کی گئی۔ یہی وجہ تھی کہ وہ آسانی سے بھارت میں داخل ہوگئی اور سیکورٹی ایجنسیوں کو اس کا سراغ تک نہیں ملا۔