ایک نیوز:دریائے راوی بھی بپھرنےلگا، شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے، 20 ہزار کیوسک سے زائد پانی کا بہاؤ جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر 48 ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے، دریا میں تاحال تو حالات معمول کے مطابق ہیں تاہم بھارت کے ڈیم بھر جانے پر مزید پانی چھوڑنے پر حالات پیچیدہ صورت حال اختیار کر سکتے ہیں۔ شاہدرہ کے قریب دریا کے اندر کچھ جھگیاں بنا لی گئی تھیں اور فصلیں بھی کاشت کی گئی تھیں وہ سیلابی پانی سے متاثر ہوتی نظر آ رہی ہیں۔
پنجاب میں آج سے 30 جولائی تک بارشوں کا امکان ہے،دریائے راوی، ستلج، چناب اور دریائے جہلم کے بالائی علاقوں میں موسلادھار بارشیں متوقع ہیں۔ ممکنہ بارشوں کے سبب بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑنے کا خدشہ برقرار ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ راوی ، جہلم اور چناب میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے ہدایات جاری کی ہیں کہ انتظامیہ ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے 24 گھنٹے الرٹ رہے۔
دریائے راوی میں پانی کی کمی کے باوجود سیلاب
ادھر فلڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں 3 ہزار 580 کیوسک کمی ریکارڈ کی گئی ہے، دریا میں اس وقت 42 ہزار 525 کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے۔پانی کے بہاؤ میں کمی کے باوجود دریائے راوی میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
فلڈ کنٹرول سینٹر نے بتایا ہے کہ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 16 ہزار 220 کیوسک جبکہ خانکی کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 4 ہزار 413 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔ہیڈ قادر آباد کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 6 ہزار 306 کیوسک جبکہ اخراج 96 ہزار 306 کیوسک ہے۔قادر آباد ہیڈ کے مقام پر کمی کے بعد اب پانی کی سطح میں دوبارہ اضافہ ہوا ہے۔
مانگامنڈی/دریائے راوی میں کشتی ڈوب گئی
مانگامنڈی میں دریائے راوی کے مقام پر کشتی ڈوب گئی،ریسکیو ٹیموں نےرات گئے جھگیاں ملاواں کے قریب دریائے راوی میں کشتی ڈوبنے کے مقام پر کامیاب آپریشن کیا۔ریسکیو کی امدادی ٹیموں نے کشتی میں ڈوبنے والے پانچ مقامی لوگوں کو باحفاظت بچا لیا۔
رات گئے 5افراد کشتی میں سوار ہوکر دریا کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے اپنے گھر جاتے ہوئے ڈوب گئے تھے،ریسیکو نے اطلاع ملتے ہی ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے پانچوں افراد کو دریائے راوی کے گہرے پانی سے نکال لیا۔
اوکاڑہ/دریائے راوی میں پانی کی سطح بلند
دریائے راوی میں جسر سے ماڑی پتن کے مقام پر 68 ہزار 9 سو 65 کیوسک سیلابی ریلا گزار رہا ہے۔دریائے راوی بلوکی کے مقام پر آپ سٹریم 68965 کیوسک جبکہ ڈاون سٹریم 43665 کیوسک ریکارڈ کیاگیا ہے۔
اوکاڑہ میں دریائے راوی میں ماڑی پتن کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے،سیلابی پانی وسیع پیمانے پر فصلوں اور ڈھاریوں میں داخل ہورہا ہے جس سے فصلیں ڈوب گئیں ہیں۔لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ہنگامی بنیادوں پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ہمیں قبل از وقت کوئی اطلاع نہیں دی گئی،جو امدادی کیمپ قائم کئے گئے ہے وہ بہت دور اور محدود ہے۔پانی کی سطح مزید بڑی تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے،مزید اگلے علاقے بھی متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔
چناب نگر۔دریائے چناب میں سیلابی صورتحال
فلڈ کنٹرول روم کے مطابق دریائے چناب میں چناب نگر کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے،12گھنٹوں کے دوران 80ہزار کیوسک کا اضافہ ہوا ہے،چناب نگرکےمقام پر ایک لاکھ 10ہزار کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے،سینکڑوں ایکڑ پر کاشت کی گئی چاول گنے اور مکئی کی فصل پانی کی نذر ہوگئیں،ہیڈ مرالہ سے ایک لاکھ 5سو کیوسک چناب نگر کی جانب بڑھ رہا ہے،ہیڈ قادرآ باد سے ایک لاکھ کیوسک کا ریلہ چند گھنٹوں میں چناب نگر پہنچے گا۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تمام تر انتظامات مکمل کرلیئے گئے ہیں،ضلع بھر میں فلڈ ریلیف کیمپ لگا دئیے گئے،نشیبی علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیاجا رہا ہے،ریسکیو سمیت تمام ادارے ہائی الرٹ کردیئے گئے ہیں۔
https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-07-24/news-1690186334-4726.mp4
قصور/دریائےستلج میں تباہی،متعدددیہات زیرآب
بھارت نے دریائے ستلج میں ایک بار پھر پانی چھوڑ دیا۔قصور میں سیلابی پانی نے تباہی مچانا شروع کر دی ۔جنوبی پنجاب میں بھی مون سون بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی آ گئی ۔ستلج میں پانی کی سطح ہیڈ گنڈا سنگھ والا پر 20 فٹ تک بلند ہوگئی،ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 60 سے 65 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا،بھارتی روہی نالے میں بھی طغیانی تلوار پوسٹ پر پانی کی سطح 8 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔
ستلج کے سیلابی ریلے سے بھکی ونڈ ، کالو واڑا ، چندا سنگھ و دیگر دیہات میں پانی داخل ہوگیا،لوگ گھروں میں محصور ، دیواریں گر گئیں ، لوگ چھت پر پناہ لینے پر مجبور ہوگئے، گاؤں کے راستوں پر 4 سے 5 فٹ پانی سے مشکلات مزید بڑھ گئیں۔لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی پر مجبور ہیں ۔فصلیں تباہ ہو گئی ،گھروں میں پانی داخل ہوگیا۔
اقلیتی برادری کے گھر بھی ڈوب گئے، جانوروں کا چارہ بھی ختم ہوگیا،اہل دیہی شدید مشکلات کا شکار ، خوراک ، صحت کے مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔سڑک سے 6 فٹ اونچے گھر بھی پانی کی لپٹ میں آ گئے ، دیواریں زمین بوس ہو گئیں۔مرد، خواتین ، بچے اور بوڑھے کئی کئی فٹ گہرے پانی سے زندگیاں خطرے میں ڈال کر گزرنے لگے۔
بہاولنگر/ دریائےستلج کےپانی میں مزیداضافہ،حفاظتی بندٹوٹ گئے
بہاولنگر کے مقام پر دریائے ستلج میں ہیڈ گنڈا سنگھ اور ہیڈ سلیمانکی کے مقام پانی کی سطح میں پھر اضافہ ہوگیا ہے،ہیڈ گنڈا سنگھ پر پانی کی آمد 19.30 فٹ اور اخراج 60340 ہوگئی ہے،سلیمانکی کے مقام پر پانی کی آمد بڑھ کر 63065 اور اخراج 51457 کیوسک ہے۔دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی اور بہاولنگر کی حدود میں نچلے درجے کا سیلاب ہے،پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے متعدد عارضی حفاظتی بند ٹوٹ گئے ہیں۔سیلابی پانی سے دریائی پٹی سے ملحقہ 86 دیہات کی درجنوں بستیاں متاثر ہیں،گرین فورس کی ٹیموں نے پانی میں پھنسے 1080 افراد کو بچاکر محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے۔دریائی علاقوں سے 14282 جانوروں کو بھی نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے،ہزاروں ایکڑ قیمتی فصلیں تباہ ہوگئیں گھر ،رہائشی ڈیرے، آبادیاں متاثر جبکہ پانی مزید بڑھنے سے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو نقل مکانی کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔
سیلابی پانی کی وجہ سے لوگ شدید مشکلات سے دوچار ہیں،سیلابی پانی سے بہاؤلنگر، منچن آباد اور چشتیاں کے متعدد مواضعات میں دریائی کٹاؤ جاری ہے،علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں کررہے ہیں،متاثرین حکومت کی جانب سے ریلیف پیکج کے منتظر ہیں۔
https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-07-24/news-1690185585-7975.mp4
ڈیرہ غازی خان/دریائےسندھ کے پانی میں اضافہ
ڈیرہ غازی خان کوہ سلیمان اور مضافات میں شدید بارش کا سلسلہ کل رات سے جاری ہے،ڈیرہ غازی خان بارش کے باعث ندی نالوں میں طغیانی نشیبی علاقے زیر اب درجنوں بستیوں میں پانی داخل ہوگیا،ندی نالوں اور بارش کے بحث دریائے سندھ میں پانی کی سطح بھی بلند ہوگئی ہے۔بارش سے ندی نالوں میں شدید طغیانی نشیبی علاقے زیر آب درجنوں بستیوں میں پانی داخل،گلیاں محلے سڑکیں پانی سے بھر گئیں۔
دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع،سیلاب کا خدشہ،متعدد بجلی کے فیڈر بند ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کے کوئی انتظامات نہ ہیں ۔دریائے سندھ کے اور ندی نالوں کے آس پاس کی بستیوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔بارش کے باعث شہر بھر کا سیوریج سسٹم بند،پانی گھروں میں داخل ہونا شروع ہو گیا۔
دریائے سندھ میں نچلے درجے کا سیلاب
ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان کے مطابق دریائے سندھ میں چاچڑاں شریف کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہوئی ہے جس کے باعث یہاں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔دریائے سندھ میں چاچڑاں شریف کے مقام پر دریائی کٹاؤ جاری ہے، جس سے دریائے سندھ کے کنارے بستیوں اور فصلوں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔سیلابی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے تمام تر حفاظتی انتظامات مکمل کر لیے ہیں، ریسکیو، سول ڈیفنس، محکمۂ آبپاشی اور متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ دریائے سندھ میں چاچڑاں شریف کے مقام پر 2 لاکھ 15 ہزار سے زائد کیوسک کا ریلہ اس وقت گزر رہا ہے۔چاچڑاں شریف کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے، سیلاب کا خطرہ نہیں۔ماضی میں چاچڑاں شریف کے مقام پر 8 لاکھ کیوسک کا ریلہ بھی گزر چکا ہے۔ دوسری جانب متاثرہ علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپ قائم نہیں کیے جا سکے، امداد نہ ملنے پر متاثرین نے احتجاج کرتے ہوئے امدادی سامان فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
نواب شاہ/نہروں میں شگاف پڑنے لگے
شدید بارشوں میں محکمہ آبپاشی کی نااہلی کا پول کھل گیا،مختلف مقامات پر 6 نہروں میں شگاف پڑ گئے،دولت پور نہرمیں بچل پور کے قریب 70 فٹ چوڑا شگاف پڑا ہے،جمال شاہ شاخ میں گولو ڈاہری کے مقام پر 50 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا،سکرنڈکے قریب گھنڈیا شاخ نہر میں 30 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا،منہڑو کے قریب دیھ فیل نہر میں۔ 40 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا،گاؤں حسین بخش زرداری کے قریب ڈسٹری نہر کو 50 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا۔
گاؤں مھرو کے قریب ملواہ نہر کو بھی 15 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا،نہروں میں شگاف پڑنے سے متعدد دیہاتوں سمیت سینکڑوں ایکڑ فصلیں پانی میں ڈوب گئی،شگاف کے باعث گنے کپاس پیاز اور چارے کی فصلیں ڈوب کر تباہ ہو گئی،نواب شاہ محکمہ آبپاشی کا عملہ اطلاع کے باوجود نہ پہنچ سکا،آبپاشی عملہ کی نااہلی کے باعث مزید نقصان کا اندیشہ ہے۔علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت شگاف بند کرنے میں مصروف ہیں۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بارشوں کے باوجود نہری پانی کم نہی کیا گیا جس کے باعث شگاف پڑے جو کہ محکمہ آبپاشی کی نااہلی ہے،
این ڈی ایم اےرپورٹ
دریائےسندھ کے بالائی کیچمنٹ علاقوں میں بارشوں کیوجہ سے پانی کا بہاؤ قدرے زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔دریائے کابل میں درمیانے درجے کا سیلاب متوقع ہے جس میں تیزی آ سکتی ہے. دریائے کابل میں نوشہرہ پر پانی کااخراج تیز ہونے سے نشیبی علاقوں میں سیلاب کا خدشہ ہے.جبکہ باقی دریاؤں میں پانی کا اخراج معمول کے مطابق ہے.
دریائےکابل میں نوشہرہ پر پانی کااخراج تیز ہونے سے نشیبی علاقوں میں سیلاب کا خدشہ ہے.خیبرپختونخوا،گلگت بلتستان اور آزادجموں کشمیر میں لینڈ سلائیڈنگ،فلیش فلڈنگ و موسمی نالوں طغیانی کاخطرہ برقرار ہے. جبکہ ملک بھر میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا.
پی ڈی ایم اے نے ہلاکتوں کے اعدادوشمارجاری کردیئے
پی ڈی ایم اے نے سندھ بھر میں ہونے والی بارشوں سے ہونے والے جانی نقصانات کے اعداد و شمار جاری کر دیئے،سندھ بھر میں بارشوں سے کل 12اموات ہوئیں،اور 2 لوگ زخمی ہوئے۔
بارشوں میں سب سے ذیادہ اموات تھرپارکر میں 8ہلاکتیں ہوئیں جبکہ بدین میں 4 ہلاکتیں ہوئی۔مرنے والوں میں 6 مرد ،1عورت اور 5 بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 2ہے جن کا تعلق بدین سے ہے۔
اسکردومیں لینڈسلائیڈنگ/3افرادجاں بحق
بارشوں کے باعث اسکردو کے قریب لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں پہاڑی تودے میں دب کر تین افراد جاں بحق اور دو زخمی ہوگئے۔ریسکیو حکام کےمطابق مرنے والوں میں ماں اور بچے شامل ہیں، بچوں کے باپ کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جب کہ کافی دیر پہاڑی ٹکڑے کے نیچے دبے رہنے والے شخص کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔اسکردو میں کئی روز سے بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جب کہ چلاس شہر اور دیامر میں سیلابی صورتِ حال ہے۔
سبی:قومی شاہراہ N65کو 20گھنٹوں بعد تمام ٹریفک کیلئےکھو ل دیا گیا
سبی میں گزشتہ شب بند ہونے والی قومی شاہراہ N65کو 20گھنٹوں بعد تمام ٹریفک کے لیے کھو ل دیا گیا۔سبی میں گزشتہ شب بولان کے مختلف علاقوں میں بارش کے بعد پنجرہ پل سے سیلابی ریلا عارضی بنائی گئی شاہراہ کو اپنے ساتھ بہہ لے گیاتھا۔شاہراہ بند ہونے کے بعد دونوں اطراف سے گاڑیوں کی لمبی قطریں لگ گئی تھی۔
سیکیورٹی فورسز کی سیلاب متاثرہ علاقوں میں کارروائیاں جاری
چترال میں شدید بارشوں کے بعد رابطہ سڑک متاثر ہونے سے اپر چترال کی جانب آمدورفت بند ہو گئی۔ سیکیورٹی فورسز کی امدادی ٹیمیں سول انتظامیہ کے شانہ بشانہ آمدورفت کی بحالی کیلئے کوششیں کر رہی ہیں اور بہت جلد رابطہ سڑک کو بحال کر دیا جائے گا۔
بارش اور سیلاب کی وجہ سے دیر میں تلاش، شمسی روڈ متاثر ہونے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے متبادل راستہ بنا کر ہلکی ٹریفک کیلئے بحال کر دیا جبکہ ہر قسم کی ٹریفک کی بحالی کیلئے سیکیورٹی فورسز اور سول انتظامیہ کی جانب سے تیزی سے کام جاری ہے۔