ایک نیوز: بھارتی ریاست منی پور میں 2 خواتین کو برہنہ کرکے ان سے زیادتی و تشدد کے واقعہ کے خلاف خاتون نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ’بیٹی جلاؤ پارٹی‘ قرار دے دیا۔
منی پور میں نسلی فسادات کے دوران دو خواتین کو برہنہ کر کے سر عام پریڈ کروانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بھارت بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے انسانیت سوز واقعے کے خلاف احتجاج کیے جارہے ہیں۔
منی پور میں ہونے والے لسانی فسادات کے حوالے سے بھارتی میڈیا نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے تاہم سوشل میڈیا پر گاہے بگاہے اس حوالے سے دل دہلا دینے والی ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں۔
منی پور میں 2 خواتین کو برہنہ کرکے ان سے زیادتی و تشدد کے خلاف بھارتی خاتون نے مودی کی بی جے پی کو ’بیٹی جلاؤ پارٹی‘ قرار دے دیا ۔
رپورٹس کے مطابق خاتون احتجاج کرتے ہوئے نریندر مودی پر برس پڑی اور و اقعے پر مودی کی خاموشی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم کو اندھا، گونگا، بہرا اور بے حس قرار دے دیا۔
اس کے علاوہ ماضی کی معروف اداکارہ اور بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ ہیما مالنی نے بھی بھارت میں خواتین پر تشدد کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے ان کی روک تھام کے اقدامات پر زور دیا۔
انڈین میڈیا کے مطابق منی پور میں 2 خواتین کو برہنہ پریڈ کروانے اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقعے میں ملوث مرکزی ملزم کے گھر کو گزشتہ دنوں عورتوں نے آگ لگا دی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مئی کے مہینے میں کوکی قبیلے کے گھروں پر حملہ کرکے آگ لگانے سمیت 2 خواتین کو برہنہ کرکے سڑکوں پر پریڈ کروانے اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کی ایک شکایت موصول ہوئی تھی، واقعے کے مبینہ مرکزی ملزم سمیت 4 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ مزید 30 افراد کی تلاش جاری ہے۔
منی پور میں فسادات کس کے درمیان ہو رہے ہیں؟
بھارتی ریاست میں اکثریت میٹی اور اقلیتی کوکی قبائل میں تنازعہ چل رہا ہے اور ریاست میں ہونے والے فسادات میں اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، اس کے علاوہ کئی گرجا گھروں، سرکاری دفاتر اور گھروں کو بھی نذر آتش کیا جا چکا ہے۔
بھارت کی ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے رہنما این بائرن سنگھ 2017 سے ریاست کے وزیراعلیٰ ہیں اور ریاست میں 53 فیصد آبادی ہندو میٹی قبیلے کی ہے جبکہ ریاست میں عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے کوکی اقلیتی قبیلے کی شرح 16 فیصد ہے۔