ایک نیوز :بانی پی ٹی آئی عمران خان اورشاہ محمود قریشی کیخلاف سائفر کیس میں وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹرعمران ساجد اور سائفر اسسٹنٹ محمد نعمان پرجرح مکمل ہو گئی۔
اڈیالہ جیل میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ سے متعلق سائفر کیس کی سماعت ہوئی۔وکلاء صفائی نے وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر عمران ساجد،سائفر اسسٹنٹ محمد نعمان پر جرح مکمل کی۔
وکیل سکندر ذوالقرنین نے سوال کیا کہ کیا سائفر بھیجنے والے کو معلوم ہوتا ہے کہ سائفر کس کو بھیجا جارہا ہے۔گواہ عمران ساجد نے کہا جی بالکل معلوم ہوتا ہے۔سکندر ذوالقرنین نے پوچھا روایت کے مطابق اگر سائفر آئے تو کس کو ملتا ہے۔گواہ عمران ساجد نے کہا کہ سائفر اگر آئے تو سیکرٹری خارجہ کو ملتا ہے۔سکندر ذوالقرنین نے جواب دیا کہ کیا جو فارن سیکرٹری کو کاپی ملی اس پر i0678 نمبر موجود تھا۔گواہ نے کہا کہ جی ورکنگ کاپی کا نمبر ایک جیسا تھا۔وکیل صفائی نے کہا کہ کیا جب تک آپ کریپٹو سینٹر کے انچارج تھے تب تک کاپی واپس آئی تھی۔گواہ نے جواب دیا کہ نہیں تب تک کاپی واپس نہیں آئی تھی۔وکیل صفائی نے پوچھا کہ ایس او پیز کے مطابق کاپی آپکے پاس آنی تھی کیا آپ نے آئی بی کو آگاہ کیا۔گواہ نے کہا کہ میں نے ایف آئی اے کو آگاہ کیا تھا، آئی بی کو نہیں۔وکیل صفائی نے کہا کیا آپ نے ایف آئی اے کو تحریری طور پر آگاہ کیا تھا۔گواہ نے جواب دیا کہ ہم نے ایف آئی اے کو سرکل جاری کیا تھا۔وکیل صفائی نے کہا کہ کبھی آپ نے سائفر سے متعلق سیئنر سیکورٹی افسر کو آگاہ کیا۔گواہ نے کہا جی انہوں نے کہا تو پھر میں نے لکھ کر آگاہ کیا تھا۔وکیل صفائی نے گواہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے سائفر کاپی سے متعلق ڈی جی ایف آئی اے کو آگاہ کیا تھا۔گواہ نے جواب دیا کہ میں نے ان کو زبانی بتایا تھا۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ نے ایف آئی اے کو لکھ کر دیا تھا۔
وکیل صفائی نے کہا کہ میں کہہ رہا ہوں کہ گواہ جھوٹ بول رہا ہے۔گواہ نے کہا کہ نہیں میں جھوٹ نہیں بول رہا۔وکیل صفائی نے کہا کہ سائفر مسنگ ہو تو کیا آپ پابند نہیں کہ سیکورٹی افسر یا آئی بی کو آگاہ کرتے۔گواہ نے جواب دیا کہ جی بالکل میں پابند تھا۔میں نے سائفر مسنگ پر اپنے سینئرز کو آگاہ کیا تھا۔وکیل صفائی نے پوچھا کہ جن سینئرز کو آگاہ کیا تھا ان کا نام عدالت میں بتائیں۔گواہ نے کہا کہ سائفر مسنگ سے متعلق فیروز گوندل نامی سینئر کو بتایا گیا۔وکیل صفائی نے کہا کہ سائفر ایف آئی آر کے بعد آپ نے کاپی مسنگ سے متعلق کب آگاہ کیا۔گواہ نے کہا کہ میں نے کاپی مسنگ سے متعلق 18 اگست 2022 کو آگاہ کیا تھا ۔وکیل صفائی نے پوچھا کہ سیکورٹی آف کلاسیفائڈ میٹرز کے پیرا 8 پوائنٹ ون پوائنٹ سیون کے تحت سینئر سیکورٹی افسر اور آئی بی کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ بات تو اصل یہ ہے کہ وزیر اعظم ہاوس سے سائفر کی کاپی واپس آئی یا نہیں۔گواہ نے جواب دیا کہ جب تک میں موجود تھا وزیر اعظم ہاوس سے سائفر کی کاپی واپس نہیں آئی تھی۔وکیل صفائی نے کہا کہ آرمی چیف کو جو سائفر کاپی بھجوائیں گئی وہ کب واپس آئی۔گواہ نے کہا کہ آرمی چیف کو جو کاپی بجھوائی گئی وہ 27 ستمبر 2022 کو واپس آئی۔
وکیل صفائی نے سوال کیا کہ سائفر گریڈ ون کا تھا یا گریڈ ٹو کا۔سائفر اسسٹنٹ محمد نعمان نے جواب دیا کہ سائفر گریڈ ٹو کا تھا۔وکیل صفائی سکندر سلطان نے پوچھا کہ کیا سائفر پر او ٹی پی پاسپورٹ موجود تھا۔گواہ نے کہا کہ نہیں اس پر کوئی پاسپورٹ نہیں تھا۔ وکیل صفائی نے پوچھا کہ کیا آپکے رولز کے مطابق گریڈ ٹو کا سائفر او ٹی پی ہوتا ہے۔گواہ محمدنعمان نے کہا کہ نہیں یہ سیکریٹ ہے۔
وکیل صفائی سکندر سلطان ذوالقرنین نے کہا کہ سائفر سے متعلق معاملہ اب معاملہ سیکریٹ نہیں رہا۔22 جنوری 2024 کو ریکارڈ کروائے گئے بیان میں ڈاون لوڈ سے متعلق نہیں بتایا گیا۔گواہ کو لکھوایا گیا بیان پراسیکیوٹر کا ہے۔پراسیکیوٹر بار بار گواہ کو لقمہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ اعتراض کرنا پراسیکیوٹر کا حق ہے۔گواہ محمد نعمان نے کہا کہ میں نے اپنی میل چیک کر کے اس کو مینشن کیا تھا۔وکیل صفائی نے سوال کیا کہ وزارت خارجہ کی زبان میں ہینڈلرز سے کیا مراد ہے،۔گواہ نے جواب دیا کہ اس سے مراد اس کے اندر کا خفیہ پیغام ہوتا ہے۔وکیل صفائی نے کہا کہ 27 جولائی 2023 کو ریکارڈ کرائے گئے پیغام میں کہا گیا کہ اس کو i0678 نمبر ڈال کر ان سیف کیا گیا۔گواہ نے کہا کہ میں نے صرف نمبر کو مینشن کیا تھا۔وکیل صفائی نے پوچھا کہ اس سائفر کو نمبر یا پھر تاریخ دی جاسکتی ہے۔گواہ نے کہا کہ جی بالکل دی جاسکتی ہے۔
وکیل صفائی سکندر ذوالقرنین نے گواہ محمد نعمان کا 161 کو بیان عدالت میں پیش کر دیا ۔
وکیل صفائی نے کہا کہ 22 جنوری 2024 کو کہا گیا کہ سائفر کی کاپی کمپیوٹر سے ڈاؤن لوڈ کی گئی۔
وکیل صفائی سکندر ذوالقرنین کا جج سے مکالمہ کیا کہ کیا میں نے اب یہ بولنا ہے کہ سائفر سیکریٹ ہے۔
وکیل صفائی نے سوال کیا کہ اسسٹنٹ سائفر تعینات ہونے سے قبل آپکی سیکورٹی کلیرنس کب ہوئی۔گواہ نے کہا کہ میری سیکورٹی کلیرنس 2015 میں ہوئی تھی۔وکیل صفائی نے جواب دیا کہ کیا سائفر ملنے کے بعد بھی آپکی سیکورٹی کلئیر ہوئی تھی۔گواہ نے جواب دیا کہ نہیں۔
جج نے گواہ سے کہا کہ آپ پر جرح ہو چکی ہے، چاہیں تو یورپ چلے جائیں۔