ایک نیوز:اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس اور توشہ خانہ نیب کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق 190 ملین پاؤنڈ کیس اور توشہ خانہ نیب کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمور جہانگیری نے کی۔
اٹارنی جنرل منصور اعوان عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ فیس بک ، ٹوئٹر یوٹیوب کے سکرین شاٹ موجود ہیں میڈیا کو رسائی دی جا رہی ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پرانے زمانے میں سیشن کورٹس جہاں جاتی تھی کیا نوٹیفکیشن ہوتا تھا۔
اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہا کہ جی نوٹیفکیشن ہوتا تھا۔
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ لاہور میں ایڈیشنل سیشن ججز ماڈل کورٹس میں بیٹھتے ہیں،13 نومبر کو بانی پی ٹی آئی عمران خان القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار ہوئے،ہم نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت سے اجازت لیکر گرفتاری ڈالی۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے دلائل دینا شروع کردیے اور کہا کہ ریفرنس دائر نہیں ہوا اور ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، جیل ٹرائل کانوٹیفکیشن 14 نومبر کو جاری کیا گیا جبکہ ریفرنس 4 دسمبر کو دائر ہوا، دوسرا نوٹیفکیشن 28 نومبر کو جاری ہوا جبکہ ریفرنس 20 دسمبر کو دائر ہوا،نوٹیفیکیشن اور سمری کے عمل کو دیکھیں تو غیرضروری جلد بازی واضح ہے۔
وکیل عمران خان شعیب شاہین نے کہا کہ نیب کی درخواست پر ایک ہی دن میں سمری تیار ہوئی اور کابینہ منظوری بھی ہوگئی،ملک میں باقی سارے کام بھی اتنا تیزی سے ہوتے تو کئی مسائل حل ہو جاتے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ میں بھی بالکل یہی بات کہنے لگا تھا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں نیب مقدمات کا ٹرائل اوپن کورٹ میں ہو رہا ہے۔
شعیب شاہین نے کہا کہ ٹرائل اتنا اوپن ہے کہ ہمارے ایک ساتھی وکیل کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی،سائفر کیس میں متعلقہ جج نے حکومت کو جیل ٹرائل کیلئے خط بھی لکھا تھا،ہائیکورٹ نے اِس کے باوجود ٹرائل کالعدم قرار دیا کیونکہ جوڈیشل آرڈر موجود نہیں تھا،اِس کیس میں تو متعلقہ جج کی طرف سے کوئی خط بھی نہیں ہے۔
امجد پرویزنے کہا کہ 2 رکنی بنچ کا حالیہ فیصلہ مختلف گراؤنڈز پر ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر آج عدالت کہے کہ باقی ٹرائل جوڈیشل کمپلیکس میں کرنا ہے تو کیا عدالت کو اختیار ہے؟
امجد پرویز نے کہا کہ بالکل عدالت کو اختیار ہے وہ کسی بھی سٹیج پر یہ فیصلہ کرسکتی ہے۔ امجد پرویز نے اپنے دلائل کی سپورٹ میں 1931بمبئی کورٹ کا فیصلہ پیش کردیا اور کہا کہ اس فیصلے کی تین لائنوں میں موجودہ کیس کے تمام سوالات کا جواب ہے،جب ایک بار عدالت کی sitting کیلئے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا تو دوسرے کسی آرڈر کی ضرورت نہیں۔
وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ لب لباب یہ ہے کہ پراسس ٹرائل کورٹ نے کرنا ہے،ٹرائل کورٹ نے طے کرنا ہے ٹرائل جیل میں ہو گا یا نہیں،ٹرائل کورٹ کی جگہ کا انتخاب بھی ٹرائل کورٹ طے کرے گی،ہم یہ نہیں کہتے جیل میں ٹرائل نہیں ہو سکتا لیکن پراسس ٹرائل کورٹ نے پورا کرنا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کیسز میں جیل ٹرائل کے خلاف بانی پی ٹی آئی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔