ویب ڈیسک :سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریپبلکن صدارتی مقابلے میں نیو ہیمپشائر کی پرائمری بھی جیت لی۔
ٹرمپ نے اپنی واحد حریف سابق اقوام متحدہ سفیر نکی ہیلی کو شکست دی ہے جنہوں نے سابق امریکی صدر کو اس پر بحث کرنے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ ، ’یہ دوڑ ختم ہونے سے بہت دور ہے۔‘
نکی نے اس شکست کے باوجود صدارتی امیدوار بننے کے مقابلے میں شامل رہنے کا اعلان کیا۔
نکی ہیلی نے ڈٹے رہنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کو ریپبلکن امیدوار بنانا بائیڈن کی جیت کے مترادف ہو گا۔
دوسری جانب ناشوا میں ٹرمپ نے اپنی تقریر کا آغاز نکی ہیلی کا مذاق اڑاتے ہوئے کیا، انہیں ”جعلساز“ قرار دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ایسی تقریر کر رہی ہیں جیسے وہ جیت گئیں۔ وہ نہیں جیتیں، انہوں نے اسے کھو دیا ہے اوران کی رات بہت بری گزری۔
امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو نکی ہیلی پر کئی ہزار ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔
نیو ہیمشائر کے پرائمری انتخاب میں کامیابی سے سابق صدر کے ایک بار پھری پبلکن صدارتی امیدوار بننے کے امکانات مزید مضبوط ہو ئے ہیں۔
اس سے قبل نکی ہیلی نے امید ظاہر کی تھی کہ شمال مشرقی ریاست کے آزاد رائے دہندگان کا بڑا کیڈر انہیں جیت تک لے جائے گا جس سے ریپبلکن پارٹی پر ٹرمپ کی آہنی گرفت ڈھیلی ہو سکتی ہے۔
آئیووا میں، ہیلی نے فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹس سے بالکل پیچھے رہ کر اپنی ابتدائی مہم کا زیادہ تر حصہ نیو ہیمپشائر پر نرکوز کیا تھا جہاں زیادہ اعتدال پسند رائے دہندگان سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ انہیں جیتنے کا موقع فراہم کریں گے۔
رون ڈی سینٹیس نے جو کبھی ٹرمپ کے سب سے مضبوط چیلنجر کے طور پر دیکھے جاتے تھے، اتوار کے روز دستبردار ہوتے ہوئے ٹرمپ کی حمایت کی تھی۔
ٹرمپ کی جیت کے باوجود ایگزٹ پولز نے عام انتخابات کی مہم میں ان کی ممکنہ کمزوریوں کا اشارہ دیا۔ انہیں 2020 کی شکست کو الٹانے کی کوششیں اور 2021 میں وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد خفیہ دستاویزات کو برقراررکھنے سمیت کئی دیگر الزامات کا سامنا ہے۔