عمران خان کے بعد حکومتی اتحادی جماعت کا بھی سڑکوں پر نکلنے کا فیصلہ

عمران خان کے بعد حکومتی اتحادی جماعت کا بھی سڑکوں پر نکلنے کا فیصلہ

ایک نیوز: رواں ماہ 15 جنوری کو سندھ   میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات  کے نتائج کے خلاف متحدہ قومی موؤمنٹ  ایم کیو ایم پاکستان نے سڑکوں پر نکلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

 ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا ہنگامی  کراچی میں طلب کیا گیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے سندھ کے مختلف شہروں میں جلسے کرنے کا متقفہ فیصلہ کیا جائے گا۔

بلدیاتی انتخابات کے خلاف اپنے جلسوں کا آغاز ایم کیو ایم کی جانب سے کراچی کے جناح باغ گراؤنڈ سے کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق جلسے اگلے ماہ فروری سے شروع ہوں گے۔

واضح رہے کہ کراچی میں رواں سال 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے موصول نتائج کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی ( پی پی پی ) نے 93 ، جب کہ جماعت اسلامی نے 86 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے ایک روز بعد تمام 235 یونین کونسلز کے غیرحتمی نتائج جاری کیے گئے۔ الیکشن کمیشن کے غیرحتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) 40 نشستوں کے ساتھ تیسرے پر ہے۔

کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے غیرحتمی نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) 7 نشستوں کے ساتھ چوتھے، جمعیت علمائے اسلام 3 نشستوں کے ساتھ پانچویں، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) 2 اور مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے ایک نشست حاصل کی اور 3 آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے کراچی بلدیاتی الیکشن کے نتائج جاری کیے جانے کے بعد جماعت اسلامی نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں جماعت اسلامی نے کہا کہ کراچی بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں تبدیلی کے خلاف ملک گیر احتجاج ہوگا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کراچی اور حیدر آباد سمیت سندھ کے دیگر اضلاع سے بلدیاتی انتخابات کے غیر حتمی و غیرسرکاری نتائج آنے کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا اور ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے 24 گھنٹوں سے زائد وقت کے بعد غیرحتمی نتیجہ جاری کیا گیا۔ اس سے قبل الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ غیرحتمی نتیجے کے مطابق حیدر آباد میں کُل 160 یونین کونسلز میں سے 100 پر پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کیں۔

ٹاؤن میونسپل کارپوریشن قاسم آباد میں 12 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوگئے، حسین آباد میونسپل کارپوریشن میں 4، نہرون کوٹ میں 2، سچل سرمست میں ایک، میاں سرفراز میں ایک، ٹنڈو فضل میں 6 اور 5 ٹنڈو جام میونسپل کارپوریشن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے۔

سندھ میں مقامی حکومتوں کی مدت اگست 2020 میں ختم ہو گئی تھی اور قانون کے مطابق بلدیاتی حکومت کی مدت ختم ہونے کے چار ماہ کے اندر انتخابات کا انعقاد ہونا چاہیے تاہم مردم شماری، حلقہ بندیوں اور قدرتی آفات کا جواز بنا کر ان بلدیاتی انتخابات کو متعدد مرتبہ ملتوی کیا جا چکا ہے۔

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ گزشتہ سال 24 جولائی کو ہونا تھا تاہم صوبے میں غیر معمولی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے اسے تین بار ملتوی کیا گیا اور بالآخر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 15 جنوری کو انتخابات کا اعلان کیا جس کے تحت سندھ کے دو بڑے شہروں کراچی اور حیدرآباد میں انتخابات ہوں گے۔

انتخابات سے صرف دو روز قبل حکومت سندھ نے کراچی اور دادو میں انتخابات ملتوی کر دیے جس کے ساتھ کراچی کی حلقہ بندیوں کا نوٹیفیکیشن بھی واپس لے لیا گیا۔ ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کے انضمام کے بعد پریس کانفرنس میں تنظیم کی قیادت نے جمعے کی شب پریس کانفرنس میں ان حلقہ بندیوں کو مسترد کیا تھا اور الیکشن سے ایک رات قبل بلدیاتی انتخابات سے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کی انتخابات ملتوی کرنے درخواست مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ انتخابات 15 جنوری کو ہی ہوں گے۔

جس کے بعد صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے ایک بیان میں کہا کہ صوبائی حکومت نے اپنا آئینی اور قانونی حق استعمال کیا اور الیکشن کمیشن کو قائل کرنے کی کوشش کی گئی مگر اگر وہ اتفاق نہیں کرتے تو پھر الیکشن 15 جنوری کو ہی ہوں گے۔