ایک نیوز: اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شاہد خاقان عباسی کیخلاف ایل این جی ریفرنس مزید چلانے یا نہ چلانے سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے ہیں کہ کوشش کریں گے فیصلہ آج ہی سنایا جائے۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شاہد خاقان عباسی کیخلاف ایل این جی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے ملزمان کی بریت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو بری نہ کیا جائے صرف دائرہ اختیار پر عدالت فیصلہ کرے۔ اس کیس میں جرم بنتا ہے یا نہیں اس کا فورم پھر الگ ہو گا۔
نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایل این جی کیس میں کرپٹ پریکٹس اور غیر شفافیت موجود تھی۔ اس کیس میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعات بھی شامل ہیں۔ ایل این جی میں غیرشفافیت کا سوموٹو سپریم کورٹ نے لیا تھا۔ منی لانڈرنگ جعلی اکاؤنٹس کے کیسز بھی ہم دیکھ رہے ہیں۔
عدالت نے شاہد خاقان عباسی کو پراسیکیوٹر کی استدعا پر روسٹرم پر بلا لیا۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شاہد خاقان کے سامنے ساری کارروائی ہوئی ہے۔ گزشتہ سماعت پر یہ موجود نہیں تھے ان سے پوچھ لیں کچھ کہنا چاہتے ہیں؟
عدالت نے شاہد خاقان عباسی سے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ شاہد خاقان نے عدالت میں بیان دیا کہ یہ سیاسی طور پر بنایا گیا کیس تھا۔ کسی گواہ نے میرے خلاف کچھ نہیں کہا۔ چار سال سے میری زندگی کیوں مشکل بنا رکھی ہے؟دائرہ اختیار نہیں بنتا تو اس کیس کو ختم کریں۔
انہوں نے کہا کہ چار سال پہلے گاڑی فروخت کی آج تک وہ اس کیس کی وجہ سے ٹرانسفر نہ ہو سکی۔