ایک نیوز: محکمہ صحت پنجاب نے صحت سہولت کارڈ سے ہونے والی آمدن کی تقسیم کا فارمولا ترتیب دے دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت پنجاب صحت سہولت کارڈ کے تحت سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجہ فراہم کیا جا رہا ہے۔محکمہ صحت کی جانب سے جاری کیے گئے نئے فارمولے کے تحت صحت سہولت کارڈ سے آمدن کا 12 فیصد شیئر ڈاکٹرز، نرسز، پیرا میڈیکل سٹاف اور سپورٹنگ سٹاف میں تقسیم ہو گا ۔ ڈاکٹرز کم شیئر دینے پر نا خوش ہیں اور زیادہ شئیر حاصل کرنے کیلئے کارڈ کے مریضوں کو پرائیویٹ ہسپتالوں میں لیجانے لگے ہیں۔ محکمہ صحت نے کارڈ پر ہونے والی کمائی کا 20 فیصد ہسپتال کے پاس ادویات کی خریداری کے لیے مختص ہوں گے جبکہ 2 فیصد ہسپتال کے انفراسٹریکچر اور طبی ۤآلات کی مرمت پر خرچ ہو گا۔
کل کمائی میں سے 45 فیصد ٹیچنگ کیڈر، سپیلشسٹ، جنرل کیڈر اور پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹروں میں تقسیم ہو گا۔ 15 فیصد نرسز، 15 فیصد پیرا میڈیکل سٹاف کے لیے کمائی کا شیئر ہو گا
ذرائع کے مطابق ڈآکٹروں کی بڑی تعداد حکومت کی جانب سے کم شیئر مختص کرنے پر نا خوش ہے۔ بہت سے ڈاکٹر کارڈ والے مریضوں کا سرکاری ہسپتالوں سے پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج کروانے کے لیے ریفر کر رہے ہیں۔
واضع رہے کہ پنجاب کے مختلف اضلاع کے لوگوں کو پاکستان کے مخصوص ہسپتالوں میں مفت طبی علاج کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔ صحت کارڈ پنجاب کے تمام مستحق افراد میں تقسیم کیے جائیں گے تاکہ انہیں ہیلتھ انشورنس فراہم کی جا سکے۔اس کا زیادہ تر فائدہ پاکستان کے غریب طبقے کو ہے جو بمشکل اپنے گھر کے اخراجات چلا رہے ہوتے ہیں اور جب کبھی گھر کا فرد بیمار ہو جائے اور علاج کے لیئے کسی اچھے ہسپتال جانا پڑ جائے تو پورے مہینے کا بجٹ درہم برہم ہو جاتا ہے،اور کئی کئی مہینوں تک ان کو قرضوں کے بوجھ تلے رہنا پڑتا ہے۔