انتہا پسند یہودیوں کا مسجد اقصی پردھاوا

JEWS IN AQSA MOSQUE
کیپشن: JEWS IN AQSA MOSQUE
سورس: google

 ایک نیوز:  مسجد الاقصی پر دھاوا بولنے والے جنونی یہودی آباد کاروں نے مسجد پر اسرائیلی پرچم لہرایا اور مذہبی رسومات ادا کیں۔ انتہاپسند تنظیموں نے شر انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ میں ذبیح کی اجازت دینے کا مطالبہ کردیا۔

 القدس اسلامک فاؤنڈیشن ایڈمنسٹریشن کے بیان کے مطابق 216 یہودی آباد کاروں نے اسرائیلی پولیس کی حفاظت میں صبح مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا۔جہاں کچھ جنونی یہودی آباد کاروں نے مسجد الاقصی میں اسرائیلی پرچم لہرایا، وہیں کچھ آباد کاروں نے مذہبی رسومات بھی  ادا کیں۔ ان افراد کو اسرائیلی پولیس اور خفیہ ایجنسی شن باتھ کی سرپرستی حاصل تھی تاہمجنونی یہودی آباد کاروں کے جانے کے بعد اسرائیلی پولیس  بھی مسجد اقصیٰ سے نکل  گئی ۔

26 اکتوبر 1994 کو اسرائیل اور اردن کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کے مطابق مسجد الاقصی،  اردن کی القدس اسلامک فاؤنڈیشن ایڈمنسٹریشن کے زیر انتظام ہے۔

 دوسری طرف یہودیوں کی انتہاپسند تنظیموں نے شر انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ میں ذبیح کی اجازت دینے کا مطالبہ کردیا۔عرب میڈیا کے مطابق انتہاپسند یہودیوں کی متعدد تنظیموں نے اسرائیل کے وزیرسیکورٹی اتمار بن گویر کو اس سلسلے میں باضابطہ درخواست دے دی ہے۔

درخواست میں یہودی تنظیموں نے اپنے سالانہ تہوار کے موقع پر مسجد اقصیٰ میں بھیڑ ذبح کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہودیوں کا سالانہ تہوار رواں سال مسلمانوں کے لیے مقدس مہینے رمضان میں آرہا ہے۔یہودیوں کے انتہاپسند گروپ سوشل میڈیا پر لوگوں کومسلمانوں کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک مسجد اقصیٰ میں جا کر جانور ذبیح کرنے پر اکسا رہے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل اسرائیل کا انتہاپسند وزیر سیکورٹی اتمار بن گویربھی تقدس کو پامال کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ میں گھس گیا تھا۔ مسلمان ممالک نے اسرائیلی وزیر کی حرکت کی شدید مذمت کی تھی۔