ایک نیوز: بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی میں میثاق وحدت کانفرنس منعقد ہوئی۔ جس کا عنوان انسداد دہشتگردی، انتہاپسندی اور نفرت انگیزی پر پیغام پاکستان قومی کانفرنس تھا۔
تفصیلات کے مطابق ملک بھر سے مختلف مکاتب فکر کے جید علماء نے کانفرنس میں شرکت کی۔ علماء کرام کی جانب سے تحریک طالبان پاکستان TTP کے بیانیے کے حوالے سے اپنا متفقہ فیصلہ جاری کردیا۔
اس حوالے سے مفتی تقی عثمانی نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے۔ جس میں ان کا کہنا ہے کہ اجتماع یہ اعادہ کرتا ہے کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے۔ پاکستان کا دستور پاکستان کے اسلامی ہونے کی گواہی دیتا ہے۔ پاکستان کا دستور ایک ایسا دستور ہے جو کسی اور ملک میں نہیں پایا جاتا۔ پاکستان کے خلاف کوئی مسلح کارروائی کھلی بغاوت، ناجائز اور حرام ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے تقریباَ 45 منٹ مفتی نور ولی اور اُن کے دیگر ساتھیوں سے بات کی۔ مفتی نور ولی کا پاکستان مخالف فتوی/مؤقف بالکل غلط ہے۔ مفتی نور ولی اور اُن کے ساتھیوں کو پاکستان کو اسلامی ریاست کے طور پر تسلیم کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مفتی نور ولی اور TTP نے پچھلے20سال سے بچوں، عورتوں اور علماء کو نہیں بخشا۔
نور ولی نے کہا تھا کہ ہم ہتھیار نہیں اٹھائیں گے۔ہم نے نور ولی اورTTPکو راہنمائی فراہم کر دی ہے۔ ہم نے جب آپ کو راہنمائی فراہم کر دی ہے تو پھر مطالبہ کیسا؟ نور ولی اورTTPکے پاس کوئی جواز نہیں کہ اُن کو راہنمائی فراہم نہیں کی گئی۔
انہوں ںے بیان میں کہا کہ پیغام پاکستان کی صورت میں علماء پہلے ہی فتویٰ جاری کرچکے ہیں۔ نور ولی نے فاٹا کے انضمام پر بہت زور دیا کہ یہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ہم نے انہیں کہا کہ فاٹا کا انضمام ایک سیاسی معاملہ ہے۔نور ولی اور ساتھیوں کے سامنے دین کا معاملہ پیچھے تھا اور فاٹا کا مسئلہ زیادہ اہم تھا۔