تاریخی بریک ڈاؤن، بیرونی مداخلت، انٹرنیٹ ہیکنگ کا خدشہ ہے، خرم دستگیر

ملک بھر کے گرڈ سٹیشنوں پر بجلی بحال کردی، وزارت توانائی کا دعویٰ
کیپشن: Electricity has been restored at grid stations across the country, claims the Ministry of Energy(file photo)

ایک نیوز: وزیر توانائی خرم دستگیر نے نیوز کانفرنس میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے بیرونی مداخلت کی گئی ہے۔گزشتہ کچھ دنوں میں کچھ واقعات سامنے آئے ہیں جن کی وجہ سے شبہ ہے کہ انٹر نیٹ کے ذریعے مداخلت کی گئی ہے، جس کی انکوائری کی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی تعطل کے بعد تمام گرڈ اسٹیشن بحال کر دیے گئے، گیپکو کے تمام 60 اور حیسکو کے تمام 71 گرڈ اسٹیشن بحال کر دیے گئے۔وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اب ملک بھرمیں ایک ہزار 112گرڈ اسٹیشنز بحال ہوچکے ہیں۔ وارسک   پاوراسٹیشن سے بجلی کی ترسیل میں ہمیں ریلیف  ملا۔ تربیلا اور منگلا  کےدرمیان کچھ  تکنیکی مسائل پیش آئے  ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیلا ب سے متاثرہ علاقوں میں بجلی گزشتہ روز بحال کردی تھی۔ گیپگو کے 60گرڈ اسٹیشنزجبکہ حیسکوکے تمام  71گرڈ اسٹیشنز   بحال کردیئے ہیں۔خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ نیشنل گرڈ کے تمام گرڈ اسٹیشن بحال کر دیے گئے، سیلاب زدہ علاقوں کی بجلی کل ہی بحال کردی گئی تھی، تربیلا اور منگلا کے درمیان کچھ تکنیکی ایشو پیش آیا تھا۔ آج صبح سوا 5 بجے بجلی نظام مکمل بحال ہو چکا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاور پلانٹ کو بھی دوبارہ چلانے کے لیے بجلی کی ضرورت ہوتی ہے، کوئلے کے پلانٹس کو بھی 48 گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔ جوہری اور کوئلے کے پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار میں48 سے 72 گھنٹے لگیں گے، جوہری اور کول پاور پلانٹس کی بندش کے باعث ملک میں بجلی کی کمی رہے گی، کمی کے باعث محدود پیمانے پر لوڈ شیڈنگ کی جائے گی۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ کل کے ترسیلی مسئلے میں نظام محفوظ رہا، کسی نقصان کی اطلاع نہیں، بجلی پلانٹ چلانے کے لیے وافر ایندھن موجود ہے۔ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے لیے مہنگے پلانٹس کو کم سے کم چلاتے ہیں۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بریک ڈاؤن کے وقت افواہیں پھیلائی گئیں کہ ملک میں پیٹرول ڈیزل ختم ہوگیا، پاور پلانٹس کی رات کو بندش کی افواہیں بھی گردش میں رہیں۔ ملک کا ترسیلی نظام مکمل طور پر محفوظ ہے، بجلی پیدا کرنے کے لیے وافر ایندھن موجود ہے۔ گزشتہ روز ساڑھے 8 ہزار میگا واٹ بجلی کی طلب رہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک چیز کا خدشہ ہے جسے دیکھنا ہے کہ سسٹم میں کوئی بیرونی مداخلت کا جزو تو نہیں، یہ بھی دیکھنا ہے کہ سسٹم میں انٹرنیٹ ہیکنگ کے ذریعے بیرونی مداخلت تو نہیں ہوئی، سی پیک دشمن حکومت نے بجلی کے پیداواری اور ترسیلی نظام میں کوئی کام نہیں کیا۔ کراچی پاور پلانٹ میں تفتیش کی تو پتہ چلا تھا کہ پرانے کنڈکٹرز لگائے گئے تھے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وزارت توانائی نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک بھر کے تمام گرڈ سٹیشنوں پر بجلی بحال کردی گئی ہے۔ 

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزارت توانائی نے ٹوئٹ کی ہے۔ جس کے مطابق ملک بھرمیں این ٹی ڈی سی کے 1112 گرڈ اسٹیشنز پربجلی بحال کردی گئی ہے، بجلی کی موجودہ پیداوار 9 ہزار 704 میگاواٹ ہے۔

وزارت توانائی کے مطابق پیسکوکے تمام 113، آئیسکو کے تمام 111 اور گیپکوکے تمام 60 گرڈ اسٹیشنوں کی بجلی بحال کردی گئی۔

اس کے علاوہ لیسکوکے تمام 176، فیسکوکے تمام 110  اور میپکوکے تمام 138 گرڈ اسٹیشنوں کی بجلی بحال کردی گئی۔