ایک نیوز: ملک میں تاریخی بریک ڈاؤن کو 24 گھنٹے سے زائد کا عرصہ گزر گیا۔ حکومتی دعوؤں کے باوجود ملک بھر میں بجلی بحال نہ ہوسکی۔
تفصیلات کے مطابق تاریخی آپریشن کے بعد حکومت کی جانب سے بحالی آپریشن جاری ہے تاہم ابھی تک ملک بھر میں مکمل طور پر بجلی بحال نہیں کی جاسکی ہے۔
کراچی، پشاور، لاہور، ملتان، فیصل آباد، منڈی بہاوالدین، بھکر، مظفرآباد سمیت مختلف شہروں میں بجلی جزوی طور پر بحال کردی گئی ہے جبکہ ملک بھر میں بجلی کی بحالی آج دوپہر تک ہونے کا امکان ہے۔
دوسری جانب بجلی کی بندش سے ملک بھر میں صنعتوں کا کام ٹھپ ہوگیا، مختلف اسپتالوں میں آپریشن ملتوی کردیے گئے، دھابیجی سے کراچی کو پانی کی فراہمی بند ہوگئی۔
بجلی بریک ڈاؤن کے سبب ملک کے 50 فیصد سے زائد پیٹرول پمپوں پر پیٹرول اور ڈیزل ختم ہو گیا، پیٹرول پمپوں پر صارفین کی قطاریں لگ گئیں۔
بجلی بریک ڈاؤن کے دوران سیالکوٹ میں موم بتی سے گھر کو آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں 2 بچے جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوگئے۔
ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کی بندش پر نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے۔
وزير مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک کہتے ہیں بجلی کا بریک ڈاؤن انفرااسٹرکچر کی کمزوری کا نتیجہ ہے، ہم نے بجلی کی پیداوار میں تو اضافہ کرلیا مگر بجلی کی ٹرانسمیشن سسٹم کو مضبوط نہ بنا سکے۔
واضح رہے کہ لاہور سمیت ملک کے بڑے شہروں میں بجلی کا بریک ڈاؤن ہو گیا جس کے باعث متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی تھی،تاہم رات گئے کئی شہروں میں بجلی بحالی پر کام شروع کردیا تھا ۔ کچھ علاقوں میں بجلی بھی کردی گئی تھی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملتان ریجن میں بجلی ٹرپ ہونے سے پورے ملک میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی۔
لاہور کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی صبح ساڑھے 7 بجے کے قریب معطل ہوئی، ذرائع لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کا بتانا ہے کہ لاہور سمیت تمام بڑے، چھوٹے شہر بجلی سے محروم ہو گئے تھے، ابتدائی معلومات کے مطابق جنوبی و شمالی مین لائینوں میں بیک وقت فالٹ آیا۔بجلی کی فراہمی معطل ہونے کے باعث اورنج لائن ٹرین کو بند کر دیا گیا۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی صبح ساڑھے 7 بجے کے قریب معطل ہوئی، کراچی شہر کا 90 فیصد حصہ بجلی سے محروم ہوگیا تھا ، جن علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوئی ان میں گلستان جوہر، گلشن جمال، راشد منہاس روڈ، رونگی، ملیر، قیوم آباد، اولڈ سٹی ایریا اور دیگر علاقے شامل ہیں۔
کے ای ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل گرڈ میں خلل بریک ڈاؤن کا ممکنہ سبب ہے، بجلی کی مکمل بحالی میں 5 سے 6 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔
کراچی واٹر بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ بجلی کے بریک ڈاون کے باعث شہر کو پانی کی پمپنگ بھی متاثر ہوئی ہے۔
ادھر کراچی کے حوالے سے کیسکو چیف کا کہنا ہے کہ گڈو اور ڈی جی خان سے آنے والی سپلائی لائن ٹرپ کرگئیں جس کے باعث پورا بلوچستان بجلی سے محروم ہے، فنی خرابی سے متعلق معلومات لی جارہی ہیں۔
بلوچستان کے تمام اضلاع میں بھی بجلی کی فراہمی معطل ہوئی ہے اور اس حوالے سے کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) حکام کا بتانا ہے کہ گڈو سے کوئٹہ آنے والی بجلی کی دونوں ٹرانسمشن لائنیں ٹرپ کر گئی ہیں جس کی وجہ سے صوبے کے بڑے حصے میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق آج صبح 7:34 پر نیشنل گرڈ کی سسٹم فریکوئنسی کم ہوئ جس سے بجلی کے نظام میں وسیع بریک ڈاؤن ہوا
— Ministry of Energy (@MoWP15) January 23, 2023
سسٹم کی بحالی پر کام تیزی سےجاری ہے
فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ،گوجرہ، سرگودھا، شور کوٹ، پیر محل اور ملتان ریجن سمیت دیگر کئی شہروں میں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق آج صبح 7:34 پر نیشنل گرڈ کی سسٹم فریکوئنسی کم ہوئ جس سے بجلی کے نظام میں وسیع بریک ڈاؤن ہوا۔
ذرائع کے مطابق گدو، جام شورو، مظفر گڑھ کے پاور پلانٹس بند ہیں جبکہ حویلی شاہ بہادر، بلوکی، تربیلا اور منگلا ڈیم میں 500 میگا واٹ بجلی پیدا ہو رہی تھی، سسٹم بچانے کے لیے این پی سی کا فیوز بند کیا گیا، کراچی، جنوبی پنجاب ، سندھ، خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں بھی بجلی بند کر دی گئی ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ لیسکو ، گیپکو،آئیسکو ریجنز میں بجلی کی فراہمی معطل ہے جبکہ این ٹی ڈی سی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے بحالی کا کام شروع کر دیا۔
ترجمان آئیسکو کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے 117 گرڈ اسٹیشن کو بجلی کی فراہمی معطل ہے، ریجن کنٹرول سینٹر کی جانب سے ابھی تک کوئی واضح وجہ نہیں بتائی گئی، متعلقہ حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
ذرائع نیشنل پاور کنٹرول کا کہنا ہے کہ اس وقت سسٹم مکمل طور پر بند ہے، مین لائنوں میں فالٹ کی وجہ سے پورا سسٹم بیٹھ گیا، بجلی کی بحالی میں کئی گھنٹے لگ سکتے ہیں۔
دوسری جانب نیپرا اتھارٹی نے ملک میں ہونے والے بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کا نوٹس لے لیا۔نیپرا کی جانب سے جاری علامیے کے مطابق اتھارٹی نے این ٹی ڈی سی سے رپورٹ طلب کرلی۔
نیپرا کا کہنا ہے کہ 2021 اور 2022 میں بلیک آؤٹ اور ٹاور گرنے کے واقعات پر جرمانے کرچکے ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا کہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کیلئے نیپرا مسلسل ہدایات، سفارشات جاری کرتا رہا ہے۔