ایک نیوز: وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جب ججز ہماری حدود میں داخل ہونگے تو ہم بھی سوال اٹھائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں پالیسی بیان پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سوموٹو کیس سے متعلق کچھ سوالات اٹھائے گئے ہیں، اس کے اثرات موجودہ حالات کے ساتھ مستقبل پر بھی منفی پڑ سکتے ہیں، پورا سپریم کورٹ بیٹھ کر اس مسئلے کا حل تلاش کرے، مختلف فریق سے پوچھے اور ایسا حل دے جو آنے والے وقت میں آب حیات ہو۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت ختم کرکے زیادتی کی گئی، میں اپنی حدود کراس کرنا نہیں چاہتا، میں تنقید کرنا نہیں چاہتا، اچھی بات یہ ہے کہ 9 رکنی بینچ بنایا گیا ہے، یہ فیصلہ 9 ججز نہیں بلکہ فل کورٹ کو سننا چاہیے، پوری کورٹ فریقین کو سن کر فیصلہ کرے، پوری قوم عدالتی فیصلوں سے متاثر ہوتی ہے۔
خواجہ آصف کے مطابق پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایک شکایت رہتی ہے کہ پارلیمنٹیرینز ججز کا نام لےکر تنقید کرتے رہتے ہیں، کچھ ججز پر تنقید کی جاتی ہے تو کچھ پر کیوں نہیں ہوتی؟جسٹس ثاقب اورجسٹس کھوسہ پرتنقید ہوتی ہےتوجسٹس ناصرالملک پرکیوں نہیں ہوتی؟ یہ سوال عدلیہ کے لیے ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے؟ جب ججز ہماری حدود میں داخل ہونگے تو ہم بھی سوال اٹھائیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہےکہ دو اسمبلیوں کی تحلیل درست ہوئی ہے یا نہیں؟آئین کو ری رائٹ کرنا عدلیہ کا کام نہیں ہے،جس طرح آرٹیکل 63 کو ری رائٹ کیا گیا ہے یہ اس کے اثرات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل شاہ محمود کو پکڑا ہے آج اس کا بیٹا عدالت میں گیا ہوا ہے۔ ہمارے پیچھے تو کوئی بھی نہیں آیا تھا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ایک شخص نے پورے ملک میں عدم استحکام پیدا کیا ہے۔ یہ شخص جن ہاتھوں سے کھاتا رہا انہی کو کاٹ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے امریکہ پر حکومت سے نکالنے کا الزام پھر اس سے پیچھے ہٹ گیا۔ اب جنرل باجوہ اور نواز شریف پر الزام لگا رہا ہے۔ جنرل باجوہ نے تو نواز شریف کو گرفتار کروایا تھا۔ چھ ماہ میں تو چھتوں سے لینٹر کھل جاتا ہے اس شخص کی ٹانگ کا لینٹر نہیں کھل رہا۔ جیل بھرو تحریک تو ان کیلئے ڈوب مرو تحریک بن گئی ہے۔ کدھر ہے لاہور کی لیڈرشپ؟ کدھر ہے کراچی خیبر کی لیڈرشپ؟
انہوں نے بتایا کہ ایک شخص آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرتا ہے پھر اس سے مکر جاتا ہے۔ ہم آتے ہیں سارے کا سارا کیا دھرا ہم پر پڑ جاتا ہے۔ اب ہم نے کوشش کی تو بوجھ عوام پر پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی پارلیمنٹ میں جنرل باجوہ اور جنرل فیص نے بیٹھ کر بتایا کہ طالبان شریف ہو گئے ہیں۔ کہاں ہیں آج وہ شریف طالبان؟ پشاور مسجد کا واقعہ ہوئے زیادہ دن نہیں ہوئے۔ ان سے کون پوچھے گا ہے کوئی جو پوچھ سکتے ہیں۔ 86 ہزار جانیں ہم نے دہشتگردی میں دے دیں۔ یہاں پر ایسے ایسے لوگ ہیں جو دولت کا ایساایسا مظاہرہ کر رہے ہیں جو بے ہودہ ہے۔