ایک نیوز: پاک افغان تعلقات پر جمی برف پگھلنے لگی۔ افغان حکومت نے کامیاب مذاکرات کے بعد طورخم بارڈر کو 4 روز کی بندش کے بعد عام آمدورفت کیلئے دوبارہ کھول دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان کے حکمران طالبان نے پاکستان کے ساتھ اہم سرحدی گذرگاہ کو دوبارہ کھول دیا ہے اورسرحد کے دونوں اطراف پھنسے ہزاروں ٹرکوں کو چند روز کے بعد خوراک اور دیگر اشیاء آرپار لے جانے کی اجازت مل گئی ہے۔
یہ اہم پیش رفت پاکستان کے وزیردفاع خواجہ محمد آصف کے زیرقیادت اعلیٰ سطح کے وفد کے کابل کے غیراعلانیہ دورے کے ایک روز بعد ہوئی ہے۔ وفد نے طالبان کی جانب سے سرحد کی گذشتہ اتوار سے بندش سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ وفدنے طالبان کے سینئر عہدے داروں سے ملاقات کی تھی۔ان میں طالبان کے نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملّا عبدالغنی برادربھی شامل ہیں۔
افغانستان کے سرحدی صوبہ ننگرہار میں طالبان کےمقررکردہ حکام نے طورخم سرحد دوبارہ کھولنے کی تصدیق کی ہے۔ اسلام آباد میں افغان سفارت خانہ نے بھی ٹویٹر پرطورخم بارڈر دوبارہ کھولنے کی خبر پوسٹ کی۔
پاکستان اورافغانستان کے مشترکہ ایوان صنعت وتجارت کے ڈائریکٹرضیاء الحق سرحدی نے بتایا ہے کہ ہزاروں گاڑیاں جمعرات کو صوبہ خیبرپختونخوا میں واقع درّہ خیبر کے پاس سے گذرنا شروع ہوگئی ہیں۔ان میں بیشتر ٹرکوں پر سبزیاں اور پھل جیسی تازہ اشیاء لدی ہوئی ہیں۔
پاکستان کے لیے طورخم ایک اہم بارڈرکراسنگ اور وسط ایشیائی ممالک تک پہنچ کے لیے واحد تجارتی راستہ ہے۔طورخم کے دوبارہ کھلنے سے دونوں اطراف کے تاجروں اور دیگر افراد کو بھی راحت ملی ہے وہ گذشتہ چاردن سے سرحد پر پھنس کررہ گئے تھے۔یہ نیا اقدام دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی کا اشارہ بھی ہے۔
پاکستان کے دفترخارجہ کے مطابق وفد نے بدھ کے دورے میں "خطے میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے" پر بھی تبادلہ خیال کیا، خاص طور پر پاکستانی طالبان جنگجوؤں کی دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کے بارے میں بات چیت کی گئی ہے۔